امریکہ نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے شمال کوریا کو غذائی امداد کی فراہمی کے فیصلے کو ’’سمجھ سکتا ہے‘‘ لیکن اُس نے خود اس پسماندہ ملک کو غذائی امداد کی بحالی کا فیصلہ تاحال نہیں کیا ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریا نیولینڈ نے منگل کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ امریکی حکومت نے یورپی یونین کے حکام سے اس موضوع پر بات چیت کی۔ تاہم اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اس بارے میں اپنا فیصلہ وقت آنے پر کرے گا۔
یورپی کمیشن کا پیر کے روز کہنا تھا کہ وہ شمالی کوریا میں بھوک کے خطرے کا سامنا کرنے والے تقریباً ساڑھے چھ لاکھ افراد کی مدد کے لیے ایک کروڑ 45 لاکھ ڈالر سے زائد کی غذائی امداد فراہم کرے گا۔
کمیشن کے مطابق یہ امداد سخت نگرانی میں شمالی کوریا کے شمالی اور مشرقی صوبوں میں غذا کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں تقسیم کی جائے گی۔
غذا کی شدید قلت کے باعث پیونگ یانگ نے رواں سال بین الاقوامی امداد کی اپیل کی تھی۔
ستائیس رکنی یورپی یونین نے غذائی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے اپنا ایک وفد گزشتہ ماہ شمالی کوریا بھیجا تھا۔
امریکہ کی غیر سرکاری امدادی تنظیموں کے ایک نمائدہ وفد نے بھی رواں سال شمالی کوریا کا دورہ کیا تھا۔