یورپی یونین کے سفارت کار روس کے اپوزیشن لیڈر الیکسی نیولنی کی رہائی کیلئے آج پیر کے روز برسلز میں ایک اجلاس میں بات چیت کر رہے ہیں۔ یورپی یونین کے لیڈروں پر روسی حکومت کے نقاد نیوالنی کو جیل بھیجنے اور اس کے حق میں مظاہرے کرنے والوں کی پولیس کے ہاتھوں پکڑ دھکڑ کے خلاف یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ روس کے خلاف پابندیاں عائد کرے۔
اجلاس میں شرکت کیلئے آنے والے یورپی یونین کے پالیسی چیف، جوزیپ بوریل کا کہنا تھا کہ گرفتاریوں کی حالیہ لہر اور اس کے ساتھ نیوالنی کی حراست پر ہمیں گہری تشویش ہے۔
جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا کہنا تھا کہ روس کے آئین میں ہر شہری کو اپنا موقف بیان کرنے اور مظاہرے کا حق حاصل ہے۔ قانون کی حکمرانی کے اُصولوں کا نفاذ وہاں بھی ہونا چاہئیے، کیونکہ روس نے ہمیشہ اس سے اپنی وابستگی کا اظہار کیا ہے۔
فرانس انٹر نامی ریڈیو پر اتوار کے روز بات کرتے ہوئے فرانس کے وزیر خارجہ یاں ایو لودرآن نے نیوالنی کو زہر دیے جانے کو اِنہیں قتل کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھنے پر بات کی۔ ان کے بقول روس کا آمریت کی جانب جھکاؤ ہے۔
یورپی یونین کے لیڈروں نے روس سے نیوالنی اور اُن کے زیر حراست حامیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکہ نے روس کے مختلف شہروں سے گرفتار کیے جانے والے مظاہرین اور صحافیوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا اتوار کو جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ روس میں مظاہرین اور آزادیٔ اظہار کے خلاف اقدامات اور نیوالنی کی گرفتاری ظاہر کرتی ہے کہ روس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کے منافی مزید کارروائیاں ہو سکتی ہیں۔
بیان میں امریکہ نے روس کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ گرفتار مظاہرین، صحافیوں اور الیکسی نیوالنی کو فوری طور پر رہا کرے۔ بیان میں روس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ الیکسی نیولنی پر مبینہ قاتلانہ حملے کی بین الاقوامی تحقیقات میں تعاون کرے۔
روس کی وزراتِ خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس نے امریکہ پر الزام لگایا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے ذریعے انتہا پسند عناصر کو اکسانے کی کوششیں کر رہا ہے، جس سے روس اور امریکہ کے تتعلقات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ماسکو میں تعینات امریکی سفارت کاروں کو گفتگو کیلئے طلب کیا جائے گا۔