رسائی کے لنکس

حلب سے شہریوں کو نکالنے کا عمل ایک بار پھر معطل


مشرقی حلب سے جانے والا ایک شہری اپنی بچی کو کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے۔ 15 دسمبر 2016
مشرقی حلب سے جانے والا ایک شہری اپنی بچی کو کندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے۔ 15 دسمبر 2016

ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ابھی انخلا مکمل نہیں ہوا اور بہت سے لوگ اب بھی وہاں سے جانا چاہتے ہیں۔

شام کی حکومت نے شہر کے مختلف علاقوں دھماکوں اور گولہ باری کی آوازوں کے بعد جمعے کے روز مشرقی حلب سے عام شہریوں کو نکالنے کا کام معطل کردیا۔

سرکاری فورسز اور باغیوں دونوں نے فائر بندی کا کمزور معاہدہ توڑنے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کیا ہے۔

شام کی باغیوں کے کنڑول کے حصوں سے شہریوں کو لے جانے والے ٹرکوں اور بسوں کو واپس جانے کا حکم دیا ہے اور فوج نے اس سڑک کو بند کر دیا ہے جسے لوگوں کے انخلاء کے لیے استعمال کیا جا رہا تھا۔

ترکی نے، جو حلب کے امن عمل میں بڑی سرگرمی سے شامل ہے، کہا ہے کہ انخلاء کے عمل میں یہ تعطل عارضی ہے۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ابھی انخلا مکمل نہیں ہوا اور بہت سے لوگ اب بھی وہاں سے جانا چاہتے ہیں۔

شام کی حکومت نے کہا ہے کہ باغیوں نے بھاری ہتھیار اور مغویوں کی اسمگلنگ کی کوشش کر کے معاہدہ توڑا ہے۔

جب کہ باغی انخلاء کا عمل معطل کرنے کا ذمہ دار شام کی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ اس طریقے سے باغیوں کے کنڑول میں شیعہ آبادی کی بستیوں سے لوگوں کو جانے کی اجازت دینے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔

حکومت کا کہنا ہے کہ کوفہ اور کفاریہ کی بستیوں سے آبادی کو نکالنا مشرقی حلب کے انخلاء کا لازمی حصہ ہے جب کہ باغیوں کا کہنا ہے کہ یہ دونوں بستیاں اس میں شامل نہیں ہیں۔

روس کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ انخلامکمل ہوچکا ہے اور باغیوں کے قبضے کے علاقوں سے تمام بچوں اور عورتوں کو نکالا جاچکا ہے۔

روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اب شہر میں صرف عسکریت پسند اور کٹڑ عناصر باقی رہ گئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG