دنیا بھر میں ہر تیسرے اسکول جانے والے بچے کو کم از کم ایک بار دھونس اور متشدد رویہ کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادرارے یونیسکو کے مطابق ہر دس میں سے ایک بچہ انٹرنیٹ پر دھمکی آمیز رویہ کا نشانہ بنتا ہے۔
گزشتہ سال کی اطلاعات اور واقعات پر مبنی رپورٹ کو نومبر پانچ کو اسکولوں میں بچوں کے خلاف دھونس کا عالمی دن کے موقع ہر جاری کیا گیا۔
یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈری آزولے نے کہا کہ افغانستاں، پاکستان، برکینا فاسو اور کیمورون کے سکولوں پر حال ہی میں ہونے والے حملے اور فرانس میں استاد سیموئل پیٹی اس بات کی اہمیت کو نمایاں کرتے ہیں کہ دنیا کو اسکولوں کو ہر قسم کے تشدد سے بچانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ طالب علموں کو درپیش دھونس اور دھمکی آمیز واقعات سے بچوں کو بچانے کی ضرورت ہے، لیکن ایسے واقعات کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ حالانکہ ان واقعات سے بچوں کو جسمانی اور جذباتی اذیت پہنچتی ہے۔
رپورٹ کو 166 ممالک میں بچوں کو درپیش دھونس اور متشدد واقعات کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ دنیا کے تمام حصوں میں بچوں کے ان جارحانہ رویوں سے بچانے کی ضرورت ہے۔
عام طور پر طالب علموں کو نفسیاتی، جسمانی اور جنسی دھونس کا سامنا رہتا ہے۔
اکثر دھونس اور دھمکی آمیز واقعات طالب علموں کے ساتھی ہی کرتے ہیں لیکن ایسی بہت سی مثالیں بھی ہیں کہ طالب علموں کو اساتذہ اور سکول کے سٹاف کی طرف سے ایسے رویہ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 67 ملکوں میں ابھی بھی جسمانی سزا دینے کی اجازت ہے۔