روایتی طور پر انسان نے ہمیشہ سے اپنے آپ کو چست و توانا رکھنے کے لیےخوراک اور جسمانی ورزش کا سہارا لیا ہے۔ تاہم اب ایسی ادوایات پر بھی کام ہورہا ہے جس سے بغیر وزرش کے پٹھوں کو مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔
تاہم ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ ان ادوایات سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہیے کہ یہ ورزش کا متبادل ہو سکتی ہیں۔
ایک اندزے کے مطابق آٹھ ایسے مرکبات پر تحقیق ہو رہی ہے جن کے استعمال سے ایسے ہی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جن کا حصول راویتی طور پر ورزش سے ہی ممکن ہے۔ تاہم یہ فوائد اتنے عرصے ہی تک حاصل ہوتے رہیں گےجس دوران یہ ادویات استعمال کی جائیں گی۔
کینیڈا کے شہر وینکور میں واقع یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے دوا سازی کے ماہر اسمٰعیل لہر نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ان ادویات کا ایک منظم جائزہ لیا جسے ایک طبی جریدے "ٹرینڈز ان فارکالوجیکل سائنسز" میں شائع کیا گیا ہے۔ اس کا محور کئی ایک تجرباتی ادوایات کے جسمانی فوائد کا جائزہ لینا ہے جو پٹھوں کو بنانے میں مدد گار ہو سکتی ہیں۔
لہر کا کہنا ہے کہ ورزش سے کم ازکم ہزاروں طرح کے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔ تاہم ورزش کی ادویات سے صرف انہی جسمانی فوائد کا حصول ممکن ہے جن کا تعلق پٹھوں کے صرف ایک فعل سے ہے جو کہ انسانی ڈھانچے کے پٹھوں کی تعمیر کو اسٹیرائڈ کے خطرے اور ضمنی منفی اثرات کے بغیر دی جا سکتی ہے۔
لہر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ جسمانی ورزش کے اپنے کئی فوائد ہیں جس میں دل اور نظام دل کی صحت اور شوگر کے مریض اپنی بیماری کا خیال رکھ سکتے ہیں تاہم ورزش کی گولی ان کا متبادل نہیں ہے۔
تاہم لہر کا کہنا ہے کہ یہ ادوایات ان لوگوں کے لیے فائدہ مند ہو سکتی ہیں جو ریڑ کی ہڈی کو چوٹ لگنے کی وجہ سے حرکت نہیں کر سکتے ہیں اور ان کو چند ایک ایسے فائدے حاصل ہو سکتے ہیں جن کا حصول ورزش سے ہی ممکن ہے۔
"ہمیں صرف اس بات پر توجہ دینی چاہیے جہاں ہم کوئی مثبت انداز میں اثر انداز ہو سکیں اور صرف ان ہی لوگوں ( جو چل پھر نہیں سکتے) پر توجہ دیں۔ لیکن (اس ادویہ)کا ہدف وہ لوگ نہیں ہونے چاہیئں جو ورزش کر سکتے ہیں"۔
لہر کا کہنا ہے کہ یہ جاننے کے لیے ورزش کی یہ گولیا ں ایک حیر ت انگیز دوا ہے اس کے لیے ان کا آزمائشی طبی استعمال انسانوں میں کیا جانا ضروری ہے۔