سافٹ ڈرنکس کا استعمال گھروں، دفاتر، ہوٹلز، شادیوں، پکنک و دیگر تقریبات سمیت ہر جگہ عام ہے لیکن کینسر کے مرض پر تحقیق کرنے والے یورپ کے ایک ادارے نے ان مشروبات کے استعمال کو خطرناک قرار دیا ہے۔
یورپی ادارے 'انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر' کا کہنا ہے کہ سافٹ ڈرنکس کا زیادہ استعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔
ادارے نے سافٹ ڈرنکس سے ہونے والی اموات کا جائزہ لینے کے لیے باقاعدہ تحقیق کی ہے۔
انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کا کہنا ہے کہ شوگر کوٹِڈ غذائی اشیا، مصنوعی میٹھا اور سافٹ ڈرنکس انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہیں۔
ایجنسی کے مطابق ان سب سے جان جانے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے لیے 45 لاکھ سے زائد افراد سے انٹرویوز کیے گئے جبکہ ان انٹرویوز کی بنیاد پر اعداد و شمار جمع کیے گئے۔
انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر کی یہ تحقیق 16 سال سے زیادہ عرصے تک جاری رہی۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق مصنوعی میٹھا چینی کے میٹھے سے زیادہ تیز اور نقصان دے ہوتا ہے جبکہ یہ خاص طور پر سافٹ ڈرنکس میں استعمال کیا جا رہا ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا ہے جو افراد ایک ماہ میں صرف ایک بار سافٹ ڈرنک پیتے ہیں وہ روزانہ سافٹ ڈرنکس استعمال کرنے والوں کے مقابلے میں کینسر اور اس جیسی خطرناک بیماریوں سے بچے رہتے ہیں۔
تحقیق میں سامنے آیا کہ روزانہ سافٹ ڈرنکس استعمال کرنے والے افراد کے زندہ رہنے کے امکانات کم سے کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔
علاوہ ازیں مصنوعی مٹھاس سے بنے مشروبات بھی اگر اسی مقدار میں استعمال کیے جائیں تو ان سے بھی جلد موت کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر عالمی ادارہ صحت کا حصہ ہے۔
ادارے کے ذریعے کی گئی تحقیق کا مقصد کینسر جیسے جان لیوا مرض پر قابو پانا ہے۔