رسائی کے لنکس

کینیڈا سے نکالے جانے والےبھارتی ہائی کمشنر کا سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار


 کینیڈا کےلیے بھارت کے ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اوٹاوا میں ایک انٹرویو کے دوران ، فوٹو رائٹرز 24 جون 2024
کینیڈا کےلیے بھارت کے ہائی کمشنر سنجے کمار ورما اوٹاوا میں ایک انٹرویو کے دوران ، فوٹو رائٹرز 24 جون 2024

  • سنجے کمار ورما کو گزشتہ پیر کو کینیڈا نے پانچ دوسرے بھارتی سفارت کاروں کے ساتھ ملک بدر کر دیا تھا۔
  • اتوار کو سی ٹی وی کے پروگرام کوئسچن پیریڈ ، پر ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ الزامات کے محرکات سیاسی ہیں ۔
  • انہوں نےکہا، ’’ کوئی بھی قتل غلط اوربرا ہے۔ میں اس کی مذمت کرتا ہوں۔‘‘

کینیڈا کے لئےبھارت کے ہائی کمشنر نے گزشتہ سال برٹش کولمبیا میں ہلاک ہونے والے کینیڈین سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے حالانکہ کینیڈین حکومت نے انہیں اس قتل میں ممکنہ طور پر ’پرسن آف انٹریسٹ‘ کے طور پر نامزد کیا ہے، اور اس حوالے سے تفتیش کی گئی ہے۔

سنجے کمار ورما نے، جنہیں گزشتہ پیر کو پانچ دوسرے بھارتی سفارت کاروں کے ساتھ ملک بدر کر دیا گیا تھا، اتوار کو سی ٹی وی کے پروگرام کوئسچن پیریڈ ، پر ایک انٹرویو میں کہا کہ الزامات کے محرکات سیاسی ہیں ۔

ورما سے جب پوچھا گیا کہ کیا ہردیپ سنگھ نجرکے قتل میں ان کا کوئی کردار تھا جو 18 جون 2023 کو برٹش کولمبیا کے علاقے سرے میں ایک ثقافتی مرکز کے باہر مارے گئے تھے؟ تو انہوں نے کہاکہ" بالکل نہیں ،کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ اس کا محرک سیاسی ہے۔

کینیڈا میں رہنے والے چاربھارتی شہریوں پر نجر کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے اور وہ مقدمے کی سماعت کے منتظر ہیں۔

وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور کینیڈا کی قومی پولیس ،رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس( آر سی ایم پی) ان الزامات کے ساتھ منظر عام پر آئی تھی کہ بھارتی سفارت کار کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور ان کے بارے میں معلومات بھارت میں اپنی حکومت کو فراہم کر رہے ہیں ۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بھارتی اعلیٰ حکام وہ معلومات بھارتی منظم جرائم پیشہ گروہوں کو فراہم کر رہے تھے جوکینیڈین شہریت رکھنے والے ان سر گرم کارکنوں کو، چلتی گاڑیوں سے فائرنگ، بھتہ خوری اور یہاں تک کہ قتل کاہدف بنا رہے تھے ۔

ورما نے اس بات سے انکار کیا کہ بھارتی حکومت کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔

انہوں نے کہا، " میں نے، بھارت کے ہائی کمشنر کے طور پر، کبھی بھی اس قسم کا کوئی کام نہیں کیا۔

ورما نے کہا کہ کینیڈا میں بھارتی عہدیداروں کی طرف سے کی گئی کوئی بھی کارروائی " ظاہر " تھی۔

انٹرویو میں ورما نے نجرکی موت کی مذمت کی۔

انہوں نےکہا، ’’ کوئی بھی قتل غلط اوربرا ہے۔ میں اس کی قطعأ مذمت کرتا ہوں۔‘‘

ورما نے کینیڈا کی وزیر خارجہ میلنی جولی کے ان تبصروں کو بھی مسترد کر دیا جن میں بھارت کا موازنہ روس سے کیا گیا تھا۔ جولی نے کہا تھا کہ کینیڈا کی قومی پولیس فورس نے بھارتی سفارت کاروں کو کینیڈا میں قتل، موت کی دھمکیوں اورہراساں کرنےسے منسلک کیا ہے ۔

ورما نے کہا ،"مجھے وہ ٹھوس ثبوت دیکھنے دیں جس کے بارے میں وہ بات کر رہی ہیں ۔" انہوں نے مزید کہا ، " جہاں تک میرا تعلق ہے، وہ سیاسی طور پر بات کر رہی ہیں ۔"

بھارت نے کینیڈا کے الزامات کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا ہے اور ان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ رد عمل میں کینیڈا کے قائم مقام ہائی کمشنر اور پانچ دوسرے سفارت کاروں کو ملک بدر کر رہا ہے۔

ورما نے کہا کینیڈا کے الزامات کے بارے میں ، ہمیں ذرہ بھر ثبوت بھی فراہم نہیں کیا گیا ہے ۔

کینیڈا کی قومی پولیس ، آر سی ایم پی نے کہا ہے کہ اس ماہ کے شروع میں بھارتی حکام کو شواہد فراہم کرنے کی کوششیں ناکام رہی تھیں۔

ورما نے کہا کہ آر سی ایم پی نے بھارت آنے کے لیےضروری ویزوں کے لیے درخواست نہیں دی تھی۔

"کسی بھی سرکاری وفد کو کسی دوسرے ملک میں سفر کے لئے ، ویزا لینا ضروری ہوتا ہے ، آپ کو جانے کے لیے کسی ایجنڈے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کوئی ایجنڈا تھاہی نہیں ۔

کینیڈا واحد ملک نہیں ہے جس نے بھارتی اہلکاروں پر کسی غیر ملکی سرزمین پر قتل کی سازش کرنے کا الزام لگایا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف نے جمعرات کو ایک بھارتی ایٹیلیجینس کے اہل کار وکاس یادو کے خلاف نیویارک شہر میں مقیم ایک سکھ علیحدگی پسند کو ہلاک کرنے کے ایک مبینہ طور پر ناکام منصوبے کے سلسلے میں مجرمانہ الزامات کا اعلان کیا تھا ۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG