سندھ میں رینجرز کی تعیناتی کی مدت میں توسیع اور اسے ملنے والے خصوصی اختیارات کا معاملہ مزید لٹک گیا ہے۔ چھ روز گزر جانے کے باوجود وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ جمعہ کو بھی اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کرپائے۔
اس دوران اسمبلی میں کوئی قرارداد بھی اس مسئلے پر پیش نہ ہوسکی الٹا وزیر اعلیٰ صوبے میں وفاقی اداروں کی مداخلت پر صبر کا دامن ہاتھ سے چھوڑ بیٹھے۔
قرارداد پیش نہ ہو سکی
جمعہ کو رینجرز کی تعیناتی اور اختیارات کے معاملے پر سندھ اسمبلی میں قرار داد پیش ہونا تھی۔ تاہم، ایسا نہیں ہو سکا، بلکہ ایوان میں پیپلز پارٹی کے مرحوم رہنما مخدوم امین فہیم کو خراج عقیدت پیش کرنے سے متعلق قرارداد پیش ہوئی اور اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔ اب اس قرارداد کو مزید دو دن کی تعطیل کے بعد پیر کو پیش کئے جانے کا امکان ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے پاس تعیناتی کی سمری دستخط کی غرض سے کئی روز سے موجود ہے۔ پہلے وزیراعلیٰ اس معاملے پر قرارداد لانا چاہتے تھے۔ تاہم، جمعہ کو منظوری تو کجا قرارداد پیش بھی نہیں ہو سکی۔
وزیراعلیٰ برہم
جمعہ کو وزیر اعلیٰ نے رینجرز کی کارگردگی پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’سندھ پر حملہ ہوا ہے، رینجرز کو دہشت گردی کی روک تھام کے لئے بلایا تھا۔ لیکن، وہ بدعنوانی کے چکر میں الجھ کر رہ گئی‘۔
محکمہ اینٹی کرپشن کے تحت ہونے والے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے رینجرز کے خلاف شکوؤں کا پٹارا کھول دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کو دیئے جانے والے اختیارات کا مقصد دہشت گردی، بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ جیسے سنگین جرائم پر قابو پانا تھا۔ لیکن، رینجرز کرپشن کے معاملات میں الجھ کر رہ گئی ہے۔
احتساب کے لئے نیا قانون
سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں پھیلی کرپشن کی جڑیں صرف دو سال میں ختم نہیں ہو سکتیں، اس کے لئے طویل عرصہ درکار ہے۔۔۔ احتساب کیلئے نیا قانون بنایا جا رہا ہے۔
تاجر بھی ٹال مٹول سے ناراض
ادھر ایک اور اطلاع کے مطابق، سندھ حکومت کی جانب سے رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے بجائے ٹال مٹول کی پالیسی نے تاجروں کو بھی پریشان کردیا ہے۔ ’کراچی تاجر اتحاد‘ کے رہنما عتیق میر نے صوبائی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر رینجرز کے خصوصی اختیارات میں توسیع نہ کی گئی تو سندھ اسمبلی کا گھیراوٴ کیا جائے گا۔
بتایا جاتا ہے کہ تاجربرادری رینجرز کی کارکردگی سے مطمئن ہے، آپریشن کی بدولت تجارتی مواقع بڑھے ہیں، سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تاجر برادری کے بقول، ’اگر اختیارات میں توسیع نہ ہوئی تو یہ سب رک جائے گا۔ اس لیے، حکومت کو چاہئے کہ وہ تمام سیاسی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کردرست فیصلے کرے‘۔