فیس بک کی جانب سے نئی گلوبل ڈیجیٹل کرنسی 'لبرا' کے اجرا کا منصوبہ ابتدا میں ہی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔ یہ مشکلات فیس بک کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہیں۔
آن لائن ادائیگی کرنے والی دو اہم کمپنیوں ماسٹر کارڈ اور ویزا نے بھی اس گروپ سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔
فیس بک انتظامیہ کی طرف سے اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ ان کا ادارہ متعدد عالمی بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر جون 2020 تک 'بٹ کوائن' کے مقابلے کی 'کرپٹو کرنسی' متعارف کرائے گا۔
ادارے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ نئی کرنسی کو 'لبرا ایسوسی ایشن' کا نام دیا جائے گا جبکہ وہی اسے متعارف بھی کرائے گی۔
ابتدا میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ فیس بک کو 25 سے زائد شراکت داروں کا تعاون حاصل ہوگا جن میں پے پال، ویزا، ماسٹر کارڈ، ای-بے، اوبر کوائن بیس اور مرسی کارپس شامل ہیں۔
تاہم فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق سب سے پہلے 'پے پال' نے 'لبرا ایسوسی ایشن' سے نکلنے کا فیصلہ کیا۔
پے پال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ لبرا کے بانی ارکان کی حیثیت سے ایسوسی ایشن میں شامل نہیں ہونا چاہتے البتہ مستقبل میں وہ اس کرنسی کا حصہ بن سکتے ہیں۔
پے پال کے بعد اب دو اور اداروں ’ماسٹر کارڈ' اور 'ویزا‘ نے فیس بک کے ساتھ مزید آگے نہ چلنے کا عندیہ دیا ہے۔ وہ بھی بانی اراکین کی حیثیت حاصل نہیں کرنا چاہتے ۔
ادھر برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اے بی اور اسٹرائپ نے بھی لبرا سے خود کو الگ کرنے کا اشارہ دیا ہے۔ یہ ادارے بھی ابتدائی طور پر لبرا کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔
لبرا سے علیحدگی اختیار کرنے والے اداروں نے واضح طور پر الگ ہونے کی وضاحت نہیں کی ناہی فیس بک نے ان اداروں کے الگ ہونے پر کوئی بیان دیا ہے۔
اب جو ادارے علیحدگی سے بچ گئے ہیں ان میں لیفٹ، ووڈا فون، بلیک چین ، کچھ ٹیکنالوجی کمپنیز اور کچھ غیر منافع بخش گروپ شامل ہیں۔
فرانس اور جرمنی نے گزشتہ ماہ لبرا پر پابندی لگائے جانے پر زور دیا تھا۔ ان ممالک کا کہنا تھا کہ لبرا کے بجائے پبلک کریپٹو کرنسی کو فروغ دیا جائے۔
ادھر امریکی فیڈرل ریزرو کے چیئرمین جیروم پاول نے تجویز پیش کی تھی کہ راز داری، منی لانڈرنگ، صارفین کے تحفظ اور مالی استحکام سے جڑے خدشات دور ہونے تک یہ منصوبہ آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔