پاکستانی نژاد امریکی شہری سید فہد ہاشمی کو دہشت گردوں کی مدد کرنے کے جرم میں بدھ کو نیو یارک کی ایک عدالت نے پندرہ سال قید، اوررہا ہو کرمزید تین سال نگرانی میں گزارنے کی سزا سنا ئی۔
ہاشمی اب تک جو وقت حراست میں گزار چکے ہیں وہ سزا میں شامل ہے۔ اُن کے وکیل کے مطابق وہ آٹھ یا نو سال میں جیل سے باہر آ جائیں گے۔
ہاشمی چھ ہفتے قبل اپنے جرم کا اقبال کر چکے ہیں اور بدھ کو اُنھو ں نے عدالت کے سامنے کئی صفحات پر مبنی ایک بیان پڑھ کر سنایا جِس میں اُنھوں نے اعتراف کیا کہ اُن سے غلطی ہو گئی تھی اور اُنھوں نے لندن میں جو کچھ بھی کیا وہ ایک خود غرض شخص کے بہکاوے میں آ کر کیا۔
اندرونِ شہر واقع کمرہٴ عدالت کے باہر ہاشمی کے حامیوں کی ایک لمبی قطار تھی، یہاں تک کہ کمرہٴ عدالت کے ساتھ ساتھ وہ دوسرا کمرہ بھی کھچا کھچ بھر گیا تھا جہاں ٹی وی پر عدالتی کارروائی دیکھی جا سکتی تھی۔
وکیلِ صفائی شان میکگوائر نے سزا پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہاشمی پر مقدمہ چلتا تو امریکہ میں جو حالات ہیں اُن میں کچھ بھی ہو سکتا تھا اور اُنھیں30سے لے کر 70سال تک کی سزا ہو سکتی تھی۔
اُنھوں نے کہا: ‘میں یہ تو نہیں کہوں گا کہ انصاف ہوا ہے، لیکن یہ ضرور ہے کہ یہ اُن کی پوری زندگی داؤ پر لگانے کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ ’
فہد ہاشمی پر الزام تھا کہ اُنھوں نے لندن میں تعلیم کے دوران اپنے فلیٹ میں جنید بابر نامی ایک ایسے شخص کو ٹھہرایا اور اُس کی مالی مدد کی جو افغانستان میں القاعدہ کے لیے سامان لے کر جا رہا تھا۔
ہاشمی نے اپنے بیان میں بتایا کہ بابر نے اُن سے مدد مانگی تھی اور کہا تھا کہ اُن کے پاس ٹھہرنے کی کوئی جگہ نہیں، اور اُن کی بیٹی بیمار ہے جِس کے لیے اُنھیں مالی مدد درکار ہے۔
عدالت کے مطابق ہاشمی‘ المہاجرون’ نامی ایک گروہ کے رکن تھے اور اُنھیں علم تھا کہ جس شخص کی وہ مدد کر رہے ہیں وہ کہاں سامان لے کر جا رہا ہے اور اُن کی دی ہوئی رقم کہاں استعمال ہو گی۔
ہاشمی نے اپنے عدالتی بیان میں خود بھی یہ کہا تھا کہ اُنھوں نےمجاہدین کی مدد کرکےغلطی کی۔ کمرہٴ عدالت کے باہر ہاشمی کے والدین اور رشتہ داروں کی آنکھیں نم تھیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، رہا ہونےپر وہ مزید تین سال نگرانی میں گزاریں گے
مقبول ترین
1