رسائی کے لنکس

وائرل ہونے والے عقاب


تصویر میں درمیانی نشستوں پر نو کیلی چونچوں اور نشتر جیسے تیز پنجوں والے عقابوں کو ٹی وی سکرینوں کے سامنے شاہانہ انداز میں بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی ہے جس میں ایک طیارے کی اکانومی کے کیبن میں درمیان کی نشستوں پر دو چار نہیں بلکہ اکھٹے 80 عقاب بیٹھے ہیں۔

تصویر پوسٹ کرنے والے طیارے اور عقابوں کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں دی ، صرف اتنا لکھا ہے کہ یہ تصویر اس کے ایک کیپٹن دوست نے بھیجی ہے۔ یقینی طور پر کیپٹن سے اس کی مراد طیارے کا کیپٹن ہے۔

تصویر میں درمیانی نشستوں پر نو کیلی چونچوں اور نشتر جیسے تیز پنجوں والے عقابوں کو ٹی وی سکرینوں کے سامنے شاہانہ انداز میں بیٹھے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ انداز شاہانہ کیوں نہ ہو۔ عقاب پرندوں کا بادشاہ ہے۔ وہ صرف خود ہی بادشاہ نہیں ہے بلکہ اصلی بادشاہوں اور شہزادوں کا قریبی اور چہیتا دوست بھی ہے۔ ممکن ہے ایئر لائن نے عقابوں کی دل جوئی اور خوشنودی کے لیے ان کے سامنے نصب ایل ای ڈی سکرینوں پر شکار کی فلمیں دکھانے کا بندوبست بھی کیا ہو۔

مجھے عقابوں کو تو پتا ہے نہیں ہے البتہ یہ علم ہے کہ امریکہ میں پالتو کتوں کے لیے باقاعدہ ایک ٹیلی وژن چینل موجود ہے جس کے صارفین کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ چینل والوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے پروگرام کتے بڑے شوق سے دیکھتے ہیں۔

تصویر میں کھڑکیوں کی چند سیٹوں پر عربی لباس پہنے چند خدمت گار بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ تصویر کے کیپشن میں بتایا کیا ہے کہ ایک سعودی شہزادے نے 80 عقابوں کے لیے نشستیں بک کروائی ہیں۔

ایک اور ویب سائٹ نے یہ اطلاع بھی دی ہے عقاب پاسپورٹ پر سفر کررہے تھے۔

بین الاقوامی روٹس کے کمرشل طیاروں میں مسافروں کے کئی کیبن ہوتے ہیں۔ اس لیے بہت ممکن ہے کہ اس طیارے کے دوسرے کیبنوں میں عام مسافر ہوں۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ عقابوں کے ہم سفروں نے عقابی نظروں سے بچ بچا کران کے ساتھ اپنی سیلفیاں بھی بنائی ہوں ۔کیونکہ سیلفی کے شوق میں تو جان تک سے گذرنے کی خبریں آئے روز شائع ہوتی رہتی ہیں۔

ممکن ہے کہ طیارے میں عقابوں کا ہم سفر بننے کا تجربہ نیا ہو، لیکن پاکستان کے دیہی علاقوں میں پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرنے والے اکثر لوگ آج بھی جدید میڑو بس کے دور میں تقربیاً روزانہ ہی بھیڑ بکریوں ، مرغیوں اور حتی کہ بعض اوقات گدھوں کے ساتھ سفر کرنے کے تجربے سے گزرتے ہیں۔

ایئر لائنز عموماً جانوروں کو اپنے ساتھ لے جانے کی سہولت مہیا کرتی ہیں مگر اس کے لیے خصوصی جنگلے اور مسافروں سے الگ جگہ فراہم کی جاتی ہے۔ انٹرنیٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق مشرق وسطیٰ کی کچھ ایئرلائنز جن میں قطر ، اتحاد اور امارات شامل ہیں، عقابوں کو مسافروں کے کیبن میں بیٹھنے کی اجازت دیتی ہیں۔

قطر ائیر لائنز پر آپ کو زیادہ سے زیادہ چھ عقاب مسافروں کے کیبن میں لے جانے کی اجازت ہے۔ اتحاد ائیر لائنز کی ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ عقاب ضروری دستاویزات کے ساتھ مسافروں کے کیبن میں دبئی سے پاکستان کا سفر کرسکتے ہیں۔ ایک اور رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خلیجی اور عرب ملکوں کے اکثر عقابوں کی منزل پاکستان ہی ہوتی ہے جہاں ان کے لیے شکار کثرت سے موجود ہے۔

جرمنی کی ایئر لائن لوفتھانزا اور برطانوی فضائی کمپنی برٹش ایئر بھی خصوصی انتظامات کے ساتھ عقابوں کو مسافروں کے کیبن میں لے جانے کی اجازت دیتی ہیں۔

تصویر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ایک ساتھ 80 عقاب کس ائیر لائن پر سفر کر رہے تھے اور نوکیلی چونچوں کی اس رجمنٹ کی منزل کہاں تھی۔

طیاروں میں سفر کرنے والے عقابوں کو خصوصی پاسپورٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ پہلے خلیجی اخبار گلف نیوز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ سن 2002 سے 2013 کے دوران متحدہ عرب امارات نے عقابوں کو 28 ہزار سے زیادہ پاسپورٹ جاری کیے گئے تھے۔ یہ پاسپورٹ خلیجی ریاستوں، مشرق وسطیٰ کے چند ملکوں اور پاکستان کے سفر کے لیے کار آمد تھے۔

یہ بات بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگی کہ عقابوں کی افزائش نسل کے دو سب سے بڑے فارم قطر اور سعودی عرب میں ہیں اور ان کے علاج معالجے کے لیے دنیا کا سب سے بڑا اسپتال ابوظہبی میں قائم ہے۔

عقابوں کی وائرل ہونے والے تصویر پر یوں تو اکثر نے حیرت کا اظہار کیا ہے لیکن ایک شخص کا تبصرے بہت دلچسپ ہے۔ اس نے لکھا ہے کہ عقاب کو طیارے کا مسافر بنانے میں کوئی حرج نہیں لیکن اسے پائلٹ بنانا خطرناک ہوگا۔

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG