رسائی کے لنکس

فاٹا کے انضمام کا بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی تیاری


وفاق کے زیر انتظام پاکستان کے قبائلی علاقے فاٹا کے صوبہٴ خیبر پختونخواہ میں انضمام کے لیے مجوزہ آئینی ترمیمی بل کو متوقع طور پر جمعرات کو قومی اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ ہونے والی ایک نشست میں فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد اور مجوزہ آئینی ترمیم پر حزب مخالف کی جماعتوں کا اتفاق رائےحاصل کرنے کے لیے بات چیت ہوئی۔

نشست میں اسپیکر قومی اسملی ایاز صادق، قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی اور دیگر کئی رہنماؤں نے شرکت کی۔

تاہم، حکومت کی دو اتحادی جماعتوں جمعیت العلمائے اسلام (ف) اور پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے کسی رہنما نے اس اجلاس میں شرکت نہیں کی ہے۔ حکومت کی یہ دونوں اتحادی جماعتیں مجوزہ آئینی ترمیمی بل کی حمایت سے انکار کرتی آرہی ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ ایسے کسی بھی فیصلے سے پہلے فاٹا کے لوگوں کی رائے جاننا ضروری ہے آیا وہ فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام کے حق میں ہے یا نہیں۔

تاہم، بظاہر معلوم ہوتا ہےحکومت کی دو اتحادی جماعتیں مجوزہ بل کی حمایت کریں یا نا کریں حکومت نے اس بل کو قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کی وفاقی کابینہ پہلے ہی منظوری دے چکی ہے۔

اگر یہ بل پارلیمان سے منظور ہو جاتا ہے تو فاٹا کے مکینوں کا ملک کے قومی دھارے میں شامل کرنے کا دیرنیہ مطالبہ پورا ہو جائے گا اور انہیں ملک کے دیگر شہریوں کے برابر آئینی حقوق حاصل ہو جائیں گے۔

تاہم، عوامی نیشل پارٹی کے ایک راہنما اور سینیر وکیل لطیف آفریدی کا کہنا ہے فاٹا کے صوبہ خیبر پختونخواہ میں انضمام میں ہر لحاظ سے یقینی بنانے کے لیے فاٹا کی آئین کے تحت موجودہ حیثیت کومکمل طور پر تبدیل کرنا ضروری ہے۔

بدھ کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ"یہ تاریخی اقدام ہے۔ لیکن، اس کے ساتھ آئین کے آرٹیکل 1، 246 اور 247 میں فاٹا کا ذکر ہے اور اس کے علاوہ آئین میں جہاں جہاں فاٹا کا ذکر ہے وہاں خیبر پختونخواہ کا ذکر آنا چاہیے تو ہم کہیں گے یہ انضما م ہے اور ہر لحاظ سے فاٹا (خیر پختونخواہ ) صوبے کا حصہ بن گیا ہے اور اس کا مرکز سے کوئی تعلق نہیں ہے۔"

واضح رہے کہ پارلیمان کے دونوں ایوان پہلے ہی سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ کار کو فاٹا تک توسیع دینے کا بل منظور کر چکے ہیں۔ موجودہ حکومت اور قومی اسمبلی کی مدت 31 مئی کو ختم ہو جائے گی اور حکومت کی کوشش ہے کہ اس سے پہلے فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا ہ میں انضما م کا مجوہ آئینی بل کو پارلیمان سے منظور کروا لیا جائے۔

XS
SM
MD
LG