پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کو اپنا نام گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے 22 سفارشات کے جوابات پر مشتمل رپورٹ بھجوا دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے دہشت گردوں کی مالی معاونت پر مجموعی طور پر 196 افراد کو سزائیں دیں، اور نومبر 2019 تک چندہ جمع کرنے پر دہشت گردی ایکٹ کے367 مقدمات درج کیے ہیں۔ اس کے علاوہ، 8 کالعدم تنظیموں کے خلاف مجموعی طور پر دہشت گردی ایکٹ کے 196 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
عالمی سطح پر دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف چندہ جمع کرنے کے17مقدمات کا اندراج کیا گیا ہے،
ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھا گیا ہے اور 21 جنوری کو ایف اے ٹی ایف کا اجلاس ہوگا، جس کے بعد فروری کے پہلے ہفتے میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا نکالنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں برقرار رکھتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر فروری 2020 تک خاطرخواہ اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کو بلیک لسٹ میں بھی ڈالا جا سکتا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق، کل 27 سفارشات میں سے 5 سوالات پر ایف اے ٹی ایف پاکستان کی کارکردگی پر پہلے ہی اطمینان کا اظہار کر چکا ہے، جس کے بعد اب 22 سفارشات سے متعلق رپورٹ بھجوائی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، ایف اے ٹی ایف کو بھیجی گئی رپورٹ وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے تیار کی۔
رپورٹ کی تیاری میں سٹیٹ بینک، نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا)، وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور پاک فوج کے نمائندے بھی شامل تھے۔اس عمل میں ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن بھی معاونت کر رہے ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کی طرف سے دی گئی ہدایات کے پیش نظر پاکستان نے اس سلسلے میں مختلف اقدامات اٹھائے ہیں اور کالعدم تنظیموں کے زیر انتظام کام کرنے والے 113 مدارس کو حکومتی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ یہ مدارس ان اضلاع کے اسسٹنٹ کمشنرز کی زیر نگرانی کام کر رہے ہیں جب کہ ان مدارس سے وابستہ اساتذہ اور طالب علموں کو دو سال کا بجٹ جاری کیا جا چکا ہے۔حکومت نے جن اہم اداروں کو تحویل میں لیا تھا ان میں فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کا ایمبولینس، اسکولز اور ڈسپنسریوں کا نیٹ ورک بھی شامل ہے۔ ان اداروں کو تحویل میں لیے جانے کے بعد ان اداروں میں کالعدم تنظیموں کا اثر و رسوخ ختم کردیا گیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی تمام ہدایات کو پورا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
پاکستان کی طرف سے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کے حوالے سے حکام کا کہنا ہے کہ گذشتہ ماہ نومبر 2019 تک کالعدم جماعت الدعوۃ کے خلاف 47 اور کالعدم لشکر طیبہ کے خلاف چندہ جمع کرنے پر 2 مقدمات ہوئے۔
پاکستان نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ داعش اور ٹی ٹی پی کے خلاف اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، حوالہ، بینک ڈکیتی، منشیات کے بالتریب 46 اور 205 مقدمات درج ہوئے۔ کالعدم جیش محمد اور جماعت الدعوۃ کے خلاف عطیہ جمع کرنے، این پی اوز کے غلط استعمال پر بالترتیب 97 اور 85 مقدمات درج کیے گئے۔ سزاؤں سے متعلق رپورٹ کے مطابق، پنجاب میں دہشت گردوں کی مالی معاونت پر 145، کے پی میں 43، سندھ میں 7، بلوچستان میں ایک شخص کو سزا دی گئی۔ داعش 13، ٹی ٹی پی کے 37، جماعت الدعوۃ کے 18 اور لشکر طیبہ کے ایک شخص کو دہشت گردوں کی مالی معاونت پر سزا دی گئی ہے۔
اکتوبر میں پیرس میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے کیے گئے اقدامات پر ایف اے ٹی ایف حکام کی طرف سے عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ یقین دہانیوں کے باوجود پاکستان کوئی بڑی پیش رفت نہیں کر سکا۔ پاکستان کو دیے گئے ایکشن پلان کی ڈیڈلائن ختم ہو چکی ہے۔ بیشتر نکات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ پاکستان کو آخری موقع دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ فروری 2020 تک ایکشن پلان کو مکمل کیا جائے، بصورت دیگر پاکستان کو بلیک لسٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان اس حوالے سے بھارت پر الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کے لیے مختلف ہتھکنڈے آزما رہا ہے۔