رسائی کے لنکس

معروف شخصیات کو ہراسانی سے بچانے کے لیے فیس بک کی نئی پالیسی کا اطلاق


فیس بک ہرسانی کا نشانہ بننے والی عوامی شخصیات کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کرنے کے پلیٹ فارم کے استعمال کی شرائط کو وسعت دینے میں مصروف ہے۔ (فائل فوٹو)
فیس بک ہرسانی کا نشانہ بننے والی عوامی شخصیات کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کرنے کے پلیٹ فارم کے استعمال کی شرائط کو وسعت دینے میں مصروف ہے۔ (فائل فوٹو)

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم 'فیس بک' نے مقبول شخصیات کو ہراسانی سے محفوظ رکھنے کے لیے پالیسی کو مزید بہتر بنانے کا عندیہ دیا ہے۔

فیس بک ہرسانی کا نشانہ بننے والی عوامی شخصیات کو زیادہ سے زیادہ تحفظ فراہم کرنے کے پلیٹ فارم کے استعمال کی شرائط کو وسعت دینے میں مصروف ہے۔

فیس بک نے حال ہی میں تفصیلات جاری کی ہیں جس کے مطابق کمپنی نے ایک نئی پالیسی اپنائی ہے جو لوگوں کو بڑے پیمانے پر ہراساں کرنے اور متعدد اکاؤنٹس سے ڈرانے دھمکانے سے بچانے میں مدد فراہم کرے گی۔

فیس بک کا کہنا ہے کہ اب وہ اجتماعی طور پر ہراساں کرنے کی مربوط کوششوں کا تدارک کرے گی جس سے آف لائن نقصانات کے بڑھتے ہوئے خطرے پر افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایسے سانحات جس میں تشدد کا عنصر شامل ہو یا حکومت سے اختلاف رکھنے والے افراد کو نشانہ بنایا جائے-

فیس بک کے مطابق چاہے وہ مواد اس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی نہ بھی کرے وہ پھر بھی قابلِ اعتراض مواد کو ہٹا دیں گے جو ذاتی سطح پر کسی بھی فرد کے لیے بڑے پیمانے پر ہراساں کیے جانے کا سبب بنتا ہو۔ ان میں کسی کے ان باکس میں براہِ راست پیغامات کی آمد یا ذاتی پروفائل یا پوسٹس پر تبصرے شامل ہیں۔

فیس بک نے مزید کہا کہ عوامی شخصیات چاہے وہ سیاست دان ہوں، صحافی ہوں، معروف شخصیات ہوں یا تخلیق کار ہوں جو اپنے فالورز کے ساتھ براہِ راست رابطے کے لیے فیس بک اور انسٹاگرام کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ ہمیشہ ان کو غلط استعمال سے بچانے اور اپنی ایپس پر ان کے بارے میں ہر طرح کے مکالمے کی اجازت دینے کے درمیان درست توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمپنی کی ڈرانے، دھمکانے اور ہراساں کرنے کی پالیسی عوامی شخصیات اور عام افراد کے درمیان فرق کرتی ہے تاکہ عوام کی نظروں کے اردگرد اظہارِ رائے کی آزادی اور جائز عوامی گفتگو ہو سکے۔

کیا فیس بک اپنی کوتاہیوں سے متعلق کی گئی تحقیقات چھپا رہی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:14 0:00

فیس بک کا مزید کہنا ہے کہ جہاں سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں کو اپنے کام اور صلاحیتوں کو بڑھانے میں مدد ملتی ہے وہیں دوسری جانب اس سے ذہنی صحت پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔

کمپنی کے مطابق سوشل میڈیا پر اس طرح کے ذاتی حملوں کے اہم اثرات مرتب ہو سکتے ہیں خاص طور پر مشہور خواتین پر۔

فیس بک ان لوگوں کی بہتر حفاظت کے لیے بھی کوشاں ہے جو غیر ارادی طور پر عوامی شخصیت بن جاتے ہیں۔

فیس بک کا مزید کہنا ہے کہ اب وہ عوامی شخصیات، جیسے صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے مزید اقدامات کریں گے جو غیر ارادی طور پر یا اپنے کام کی وجہ سے مشہور ہو چکے ہیں۔

کمپنی کے مطابق ان گروہوں کو اب نقصان دہ مواد سے تحفظ ملے گا- مثال کے طور پر ایسا مواد جو ان ذاتی طور پر نشانہ بناتا ہو۔

XS
SM
MD
LG