امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مارچ میں ایک پاکستانی اوبر ڈرائیور سے گاڑی چھیننے کی کوشش کرنے والی 15 سالہ امریکی لڑکی کو اس کی عمر 21 برس ہونے تک قید میں رکھنے کی سزا سنا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق کار چھیننے کی کوشش کے دوران 66 سالہ محمد انور پر اسٹن گن سے حملہ کیا گیا اور بعد ازاں وہ ہلاک ہو گئے تھے۔
پولیس نے واقعے کے بعد دو کم عمر لڑکیوں کو گرفتار کر لیا تھا جن پر قتل اور کار چھیننے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
امریکی نشریاتی ادارے 'نیوز 4' کے مطابق جمعے کو جوینائل کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران 15 سالہ لڑکی کو محمد انور کی ہلاکت کا ذمے دار ٹھیراتے ہوئے اسے 21 برس کی عمر ہونے تک نوجوانوں کے حراستی مراکز میں رکھنے کا حکم دیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق جرائم کے مرتکب نوجوانوں کے لیے عدالت کی طرف سے دی جانے والی یہ زیادہ سے زیادہ سزا ہے۔
مذکورہ جرم میں معاونت کے الزامات ثابت ہونے پر ایک اور 13 سالہ لڑکی کو 'سیکنڈ ڈگری مرڈر' کے تحت سزا سنائی گئی ہے۔ اسے بھی 21 برس کی عمر تک پہنچنے کے بعد رہا کیا جائے گا۔
مقدمے کی ورچوئل یعنی آن لائن سماعت میں محمد انور کے اہلِ خانہ بھی شریک ہوئے تھے۔
محمد انور کے اہلِ خانہ نے دورانِ سماعت دونوں لڑکیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ملنے والی سزاؤں کے باوجود محمد انور کی ہلاکت سے پہنچنے والے دکھ کا ازالہ نہیں ہو سکتا۔
محمد انور کے اہلِ خانہ کے بیان کے دوران 15 سالہ لڑکی افسردہ دکھائی دی اور واقعے پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا مقصد محمد انور کو ہلاک کرنا نہیں تھا۔
واقعہ کب اور کیسے پیش آیا؟
استغاثے کے مطابق دونوں لڑکیوں نے ’اوبرایٹس‘ کے ڈرائیور محمد انور سے دارالحکومت وشنگٹن ڈی سی میں نیوی یارڈ میٹرو اسٹیشن تک رائیڈ لی تھی۔ تاہم تھوڑی ہی دیر بعد اسٹن گن سے لیس لڑکیوں نے اُن سے کار چھیننے کی کوشش کی۔
واضح رہے کہ 23 مارچ کو پیش آنے والے اس واقعے کی ویڈیو ٹوئٹر پر بھی وائرل ہوئی تھی جس میں محمد انور کو کار میں موجود افراد سے بحث کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں محمد انور کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ "یہ چور ہیں، یہ میری کار ہے۔"
ٹوئٹر پر وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا تھا کہ کار میں موجود دو مشتبہ لڑکیوں نے گاڑی کو تیزی سے بھگایا، اس دوران محمد انور گاڑی سے لٹکے رہے جس کے بعد گاڑی آگے جاکر درخت اور وہاں موجود گاڑیوں سے ٹکرانے کے بعد الٹ گئی تھی۔
ویڈیو کے مطابق گاڑی الٹنے کے بعد دونوں لڑکیاں اس میں سے باہر نکلیں اور محمد انور سڑک کے ایک کنارے زخمی حالت میں پڑے رہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ محمد انور کو قریب واقع اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہیں ہو سکے تھے۔
محمد انور کے اہلِ خانہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد انور 2014 میں بہتر مستقبل کی تلاش میں امریکہ آئے تھے۔
اہلِ خانہ کے بقول محمد انور کے کئی عزیز و اقارب امریکہ اور پاکستان میں مقیم ہیں جنہیں اُن کی ناگہانی موت سے صدمہ پہنچا ہے۔