شام میں گزشتہ چھ برس سے جاری خانہ جنگی اور لڑائی روکنے کے سلسلے میں مذاکرات کاپانچواں دور قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں شروع ہوگیا ہے۔
روسی خبر رساں اداروں کے مطابق پہلے مرحلے میں مذاکراتی عمل میں معاونت کرنے والے روس، ترکی اور ایران کے نمائندوں کا اجلاس آستانہ میں شروع ہوگیا ہے جن میں شام کے جنگ زدہ علاقوں میں چار 'نو واز زونز' کے قیام پر گفتگو کی جارہی ہے۔
ان 'نو وار زونز' کے قیام پر فریقین نے مئی میں اتفاق کیا تھا جن کی کئی تفصیلات طے ہونا ابھی باقی ہیں۔
مذاکراتی عمل کے معاونین کے اجلاس کے بعد بدھ سے دو روزہ اجلاسوں کا سلسلہ شروع ہوگا جس میں شامی تنازع کے تمام فریقین حصہ لیں گے۔
قازقستان کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان انورژیناکوف نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا ہے کہ مذاکرات میں شرکت کےلیے صدر بشار الاسد کی حکومت کے نمائندے اور اس کے مخالف باغیوں کا وفد آستانہ پہنچ گئے ہیں۔
مذاکراتی عمل میں معاونت کرنے والے روس اور ایران شامی حکومت کے حمایتی ہیں جب کہ ترکی باغیوں کی حمایت کرتا ہے۔
رواں سال مئی میں ان تینوں ملکوں نے ایک معاہدہ پر دستخط کیے تحے جس کے تحت شام کے جنگ زدہ علاقوں میں چار ایسے مقامات متعین کیے گئے تھے جہاں شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان چھ ماہ تک جنگ بندی رہے گی۔
ان علاقوں میں فضائی حملوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق جنگ بندی کے لیے جن علاقوں کا انتخاب کیا گیا ہے وہاں اب بھی 25 لاکھ لوگ رہتے ہیں۔
معاہدے کے بعد سوائے دارعا کے تمام چار علاقوں میں لڑائی بڑی حد تک ختم ہوگئی ہے تاہم ان علاقوں کی درست حد بندی اور وہاں قیامِ امن کے ذمہ داروں سے متعلق تفصیلات تاحال طے نہیں ہوسکی ہیں۔