روس نے کہا ہے کہ شام میں کشیدگی میں کمی کے مجوزہ علاقے (زونز) امریکی قیادت والے اتحاد کے طیاروں کے لیے بند رہیں گے۔
قزاقستان میں امن مذاکرات میں شریک روس کے ایلچی، الگزینڈر لیورینٹیف کے کلمات، جنھیں روسی ذرائع ابلاغ نے شائع کیا ہے، جمعے کے روز کہا کہ ’’کشیدگی میں کمی والے علاقوں میں شہری ہوابازی کی پروازوں، خاص طور پر بین الاقوامی اتحاد کی افواج کو، اِس کی بالکل اجازت نہیں ہوگی، چاہے اطلاع دی گئی ہو یا نہیں۔ اُنھوں نے کہا ’’یہ سوال ختم ہو چکا ہے‘‘۔
روس، ترکی اور ایران نے جمعرات کو روس کی جانب سے پیش کردہ سمجھوتا طے کیا جس کا مقصد شام میں کشیدگی کو کم کرنے کے نام نہاد علاقے قرار دیا گیا تھا، تاکہ چھ برس سے جاری تنازع ختم کیا جا سکے۔
قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں امن مذاکرات کے تازہ ترین دور کے مکمل ہونے پر شام کی جنگ بندی کی ضمانت دینے والے تین ملکوں کے نمائندوں نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
تجویز میں ایسے اقدامات لینے کے لیے کہا گیا ہے جن کے نتیجے میں شام کے چار اعلان کردہ علاقوں میں لڑائی بند کی جا سکے، جہاں کے علاقوں کا کنٹرول ایسے باغیوں کے پاس ہے جن کا داعش کے دہشت گردوں سے تعلق نہیں ہے۔
امن میں پیش رفت؟
حالانکہ آستانہ میں مذاکرات کے چار دور مکمل ہونے کے بعد یہی ایک پیش رفت دکھائی دیتی ہے۔ تاہم، بہت سارا شک و شبہ موجود ہے، آیا اس سمجھوتے پر عمل درآمد ہو سکتا ہے۔