داعش کے شدت پسند ٹولے کو سرطان سے تشبیہ دیتے ہوئے، امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے ہفتے کے روز کہا کہ عراق اور شام میں اس سرکش گروپ کو نیست و نابود کرنا ضروری ہے، کیونکہ ''یہ معاملہ یہاں سے ہی شروع ہوا''۔
اُنھوں نے یہ بات متحدہ عرب امارات کے دورے کے دوران اپنے کلمات میں کہی، جس کا ایک مقصد یہ ہے کہ خلیج کے ممالک عراق کی مدد کریں ایسے میں جب وہ داعش کے خلاف صف آرا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ ''ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک باصلاحیت مقامی فورس موجود ہو جو دولت اسلامیہ کی شکست کے بعد اُس کی جگہ لے، تاکہ شدت پسندوں کو زیر رکھا جا سکے۔''
کارٹر نے ہفتے کو الدفرہ فضائی اڈے کا دورہ کیا جہاں متحدہ عرب امارات میں تعینات امریکی سفیر باربرا لیف؛ دفاعی اطاشی برگیڈیئر جنرل جو رینک اور ونگ وائس کمانڈر کرنل جانی بارنیس نے اُنھیں بریفنگ دی۔
امریکی قیادت میں کام کرنے والا اتحاد داعش کے شدت پسندوں کے خلاف فضائی کارروائی کے لیے اس فضائی اڈے کو استعمال کرتا ہے، ساتھ ہی یہاں سے انٹیلی جنس، جاسوسی اور نگرانی کے مشن کیے جاتے ہیں۔
خلیج تعاون کونسل
دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران، ایش کارٹر سعودی عرب کے دارالحکومت، ریاض میں خلیج تعاون کونسل اور دفاعی قائدین سے گفتگو کریں گے۔
اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران، پیر کو کارٹر نے بتایا کہ امریکی صدر براک اوباما کی ریاض میں آمد متوقع ہے، جہاں وہ خلیج کے ساجھے داروں کے ساتھ گفتگو میں عراقی علاقوں کی تعمیر نو کے لیے عطیات کے لیے کہیں گے، جو علاقے دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے خلاف لڑائی میں تباہ ہوئے ہیں۔
کارٹر کے بقول، ''یہ عالمی کاوش ہے جس میں کئی ملک عطیات دے سکتے ہیں''۔
وزیر دفاع داعش کے خلاف جاری جنگ کو مزید تیز کرنے کے سلسلے میں بھی خلیج تعاون تنظیم کے رہنمائوں کے ساتھ گفتگو کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اُن کے الفاظ میں، ''ہم فوجی کارروائی کو ممکنہ حد تک تیز کرنا چاہتے ہیں۔''