پاکستان کے شہر کراچی میں چینی قونصل خانے پر ہونے والے دہشت گرد حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور حملے میں ملوث تینوں دہشت گرد مار دیے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ جمعے کی صبح تین حملہ آوروں نے نو بجے کراچی میں چین کے قونصل خانے میں داخل ہونے کی کوشش کی تو وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے انھیں روکا جس پر انھوں نے فائرنگ شروع کر دی۔
فائرنگ سے دو پولیس اہلکار اور ایک سکیورٹی گارڈ ہلاک ہوا جبکہ حملے کے بعد جوابی فائرنگ سے تین حملہ آور سمیت دو شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں۔
حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری قونصل خانے پہنچی اور اس دوران سیکورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تقریبا ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
ڈی آئی جی پولیس جاوید عالم اوڈھ نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں تمام چینی عملہ محفوظ ہے۔
کالعدم شدت پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی نے اس حملے ذمہ داری قبول کی ہے۔ اور تینوں حملہ آوروں کی تصاویر بھی میڈیا کو بھیجی ہیں۔
چین نے کراچی میں قونصل خانے کے باہر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان میں موجود چینی شہریوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے بریفنگ کے دوران کہا کہ ’چین سفارتی اداروں کے خلاف ہونے والے کسی بھی پرتشدد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘
انھوں نے پاکستان میں چینی شہریوں اور اداروں کے تحفظ کے یقینی بنانے کے لیے پاکستان سے عملی اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے کراچی میں چین کے قونصل خانے پر حملے اور خیبر پختونخوا میں اورکزئی ایجنسی کی مارکیٹ میں دھماکے کی مذمت کی ہے۔
اپنے پیغام میں اُنھوں نے سوگوار ایل خانہ کے ساتھ دلی تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
اُنھوں نے پاکستان کی حکومت اور عوام کے ساتھ دل کی گہرائی سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ حملوں کے ذمہ داروں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
ویزا سکیشن کو نشانہ بنایا گیا
پولیس کا کہنا ہے کہ مسلح حملہ آور قونصل خانے کے ویزا سیکشن میں داخل ہوئے لیکن وہاں موجود پولیس اہلکاروں نے مزاحمت کی جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار موقع پر ہی مارے گئے۔
ویزے کے حصول کے لئے آئے ہوئے عام شہری ظاہر شاہ پولیس اور دہشت گردوں میں فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے ہیں۔ اُن کے والد نیاز محمد اپنے بیٹے ظاہر شاہ کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے اس حملے کے لیے جمعے کا دن اس لیے منتخب کیونکہ اس قونصل خانے میں درخواست گزاروں کو پاسپورٹ واپس کیے جاتے ہیں اور وہاں معمول سے زیادہ افراد موجود ہوتے ہیں۔
چینی قونصل خانہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع ہے جہاں پر عام حالات میں بھی سیکورٹی غیر معمولی ہوتی ہے۔
ایڈیشنل ائی جی پولیس امیر شیخ کا کہنا ہے کہ علاقے کو کلیئر قرار دے دیا گیا ہے۔ دھماکہ خیز مواد سے بھری ایک گاڑی بھی قبضے میں لے لی گئی ہےجبکہ دہشت گردوں کے زیر استعمال خود کش جیکٹ کو بھی ناکارہ بنادیا گیا۔
چین نے کراچی میں اپنے قونصل خانے کے باہر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان میں موجود چینی شہریوں کی سیکورٹی کو یقینی بنانے پر زور دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ بات چین کی وزار ت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے جمعے کو پریس بریفنگ کے دوران کہی۔
گینگ نے کہا کہ ’چین سفارتی اداروں کے خلاف ہونے والے کسی بھی پرتشدد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘
انہوں نے پاکستان میں چینی شہریوں اور اداروں کے تحفظ کے یقینی بنانے کے لیے پاکستان سےعملی اقدامات کرنے کی درخواست کی ہے۔
’یہ پاکستان اور چین پر حملہ ہے‘
پاکستان کے وزیراعظم اور فوج نے بھی چینی قونصل خانے پر حملے کی مذمت کی ہے۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ یہ حملہ پاکستان اور چین دونوں ممالک پر کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے تعلقات بعض ممالک کو پسند نہیں ہیں اور اس حملے سے پاکستان چین کے دفاعی، اقتصادی اور سٹریٹیجک تعلقات کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے چین کے قونصل خانے پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے حملوں کا مقصد اقتصادی راہدری کے منصوبے کو نشانہ بنانا ہے۔
امریکہ نے بھی چین کے قونصل خانے پر حملے کی مذمت کی ہے۔
ادھر بھارت نے کراچی میں چینی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘دہشت گردی کی کسی بھی کارروائی کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے۔ ‘
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں کہا کہ اس حملے میں ملوث افراد کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
پاکستان کی فوج نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔
آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے چینی قونصل خانے میں گھسنے کی کوشش کی تھی تاہم پولیس اور رینجرز نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا۔ تینوں حملہ آور ہلاک کر دیئے گئے جبکہ چین کا تمام عملہ محفوظ اور صورتحال کنٹرول میں ہے۔
اسلام آبادمیں موجود ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سیکورٹی فورسز نے صورتحال پر مکمل قابو پا لیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی حملے کے بعد چینی قونصل خانے پہنچے جہاں انھوں نے چین کے قونصل جنرل سے ملاقات کی۔
اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 21 چینی شہری کراچی کے قونصل خانے میں موجود تھے جو تمام محفوظ ہیں جبکہ تینوں حملہ آور مارے گئے۔ انہوں نے اس واقعے کو دہشت گردوں کا بزدلانہ عمل قرار دیا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ حملے کے متعلق چینی سفیر و قونصل جنرل سے بات ہوئی ہے، چینی سفیر پاکستان کی کارروائی سے مطمئن ہیں۔
وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ وہ جلد ہی کراچی میں چین کے قونصل خانے پر ہونے والے حملے کے متعلق چینی وزیر خارجہ سے بھی رابطہ کریں گے۔