کراچی میں نامعلوم افراد نےمقامی مذہبی رہنما مولانا اسلم شیخوپوری اور ان کے ایک ساتھی مولانا حسن عزیز کو فائرنگ کرکے قتل کردیا ہے۔
واقعہ اتوار کی دوپہر بہادرآباد میں رنگون والا ہال کے قریب اس وقت پیش آیا جبکہ مولانا اسلم شیخوپوری ایک مذہبی اجتماع میں شرکت کے بعد واپس گھرجا رہےتھے کہ نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے ان پر فائرنگ کردی۔
فائرنگ کے نتیجے میں مولانا اوران کے ساتھی موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ ان کے دو گارڈ شدید زخمی ہوگئے۔ اسلم شیخوپوری کی عمر 50سال کے قریب تھی۔
چاروں افراد کو فوری طور پر جنا ح اسپتال منتقل کردیا گیا۔
واقعے کی اطلاع ملتے ہی مولانا اسلم شیخ پوری کے شاگردوں سمیت مذہبی شخصیات کی بڑی تعداد جناح اسپتال پہنچ گئی۔ مولانا اسلم شیخوپوری گلشن معمارکی مسجد توابین کے امام اور مدرسے کے مہتمم تھے۔
مولانا گذشتہ بیس برس سے درس وقرآن کے شعبے سے وابستہ تھے۔ انھوں نے سوگواروں میں دو بیوائیں، ایک بیٹی اور پانچ بیٹے چھوڑے ہیں۔مرحوم کو اتوار کی شام ہی مقامی قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
ادھر، وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے اسلم شیخوپوری اور ان کے ساتھی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔ ٹیم کے ارکان میں آئی بی،ایف آئی اے اورپولیس کے نمائندے شامل ہیں۔
مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تمام پہلووٴں سے قتل کے محرکات کاجائزہ لے کر اپنی ابتدائی رپورٹ تین روز میں وزارت داخلہ کو پیش کرے گی۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی ابتدائی رپورٹ کی روشنی میں مزید قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
دوسری جانب، واقعہ کے خلاف سیاسی و مذہبی رہنماوٴں نے سخت رد عمل کا اظہارکرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، اے این پی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید اور دیگر نے واقعہ کو فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو سبوتاژ کرنے کی گھناوٴنی سازش قرار دیا ہے اور تمام مکاتب فکر کے علما سے اپیل کی ہے کہ وہ عوام میں اتحاد کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔