رسائی کے لنکس

امریکہ:  مانع حمل گولیاں اب عام دستیاب ہوں گی، ایف ڈی اے کی منظوری


امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر سلور اسپرنگ میں یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کیمپس
امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر سلور اسپرنگ میں یو ایس فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کیمپس

امریکہ میں اب مانع حمل گولیاں اسی ریک پر دستیاب ہوں گی جہاں سے آپ اسپرین یا آنکھوں کے قطرے خریدتے ہیں ۔اس بات کی اہمیت اس لیے ہے کہ امریکہ میں کچھ عام دواؤں کے سوا باقی سب ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر حاصل نہیں کی جا سکتیں یعنی اوور دی کاؤنٹر دستیاب نہیں ہو سکتیں۔ اور اگر ایسا ہے تو اس کے لیے ایف ڈی اے سے منظوری ضروری ہے۔

ایف ڈی اے یا امریکہ کے محکمہ صحت اور ہیومن سروسز سے متعلق وفاقی ایجنسی،فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے پہلی بار برتھ کنٹرول پلز یا مانع حمل گولیوں کی اوور دی کاؤنٹر دستیابی کی منظوری دی ہے ۔

ادویات بنانے والی کمپنی پیریگو نے جمعرات کو کہا کہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے ، دن میں ایک بارلی جانے والی Opill نامی مانع حمل گولی کو نسخے کے بغیر فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد پہلی بار یہ دوا ،فارمیسی کے کاؤنٹرز کے پیچھے سے نکل کر عام ریکس پر آ جائے گی اور اس کی فروخت پر عمر کی بھی کوئی پابندی نہیں ہوگی لیکن کمپنی، آئندہ برس کے آغاز تک گولی کی ترسیل شروع نہیں کرے گی۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو

مانع حمل گولیاں طویل عرصے سے امریکہ میں پیدائش پر قابو پانے کی سب سے عام شکل رہی ہیں، جو 1960 کی دہائی سے لاکھوں خواتین استعمال کرتی آ رہی ہیں تاہم اب تک ان کی خریداری کے لیے ڈاکٹری نسخہ درکار تھا۔

میڈیکل سوسائیٹز اور خواتین کی صحت سے متعلق گروپوں نے اس گولی کی وسیع تر دستیابی پر زور دیا ہے کیونکہ ان کے بقول امریکہ میں 6 ملین سالانہ حمل میں سے 45% غیر ارادی ہوتے ہیں اور نوعمر لڑکیاں،کم آمدنی کی حامل اور غیر سفید فام خواتین نسخے حاصل کرنے اور گولی تک رسائی میں زیادہ رکاوٹوں کا سامنا کرتی ہیں ۔

ایک غیر منافع بخش گروپ Ibis Reproductive Health کی صدر کیلی بلانچرڈ کا کہنا تھا ،" امید ہے کہ اس اقدام سے لوگوں کو ان رکاوٹوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی جو اس وقت موجود ہیں۔"

آئرلینڈ میں قائم فارماسوٹیکل کمپنی پیریگو نےابھی تک اس گولی کی قیمت کا اعلان نہیں کیا۔ اوور دی کاؤنٹر دوائیں عام طور پر نسخے کے مقابلے میں بہت سستی ہوتی ہیں لیکن انشورنس ان کی ادائیگی میں مدد نہیں کرتی ۔حالیہ دہائیوں میں بہت سی عام دوائیں بغیر نسخے کے ملنے لگی ہیں جن میں درد، سینے کی جلن اور الرجی کی ادویات بھی شامل ہیں ۔

پیریگو کمپنی کی جانب سے اوپل گولی کے ڈبے کی تصویر
پیریگو کمپنی کی جانب سے اوپل گولی کے ڈبے کی تصویر

پیریگو نے اپنی کئی سالوں کی تحقیق فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کو جمع کروائی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین مانع حمل اس گولی کو استعمال کرنے کی ہدایات اچھی طرح سمجھ سکتی ہیں اور ان پر عمل کر سکتی ہیں۔

جمعرات تیرہ جولائی کو دی جانے والی یہ منظوری، ایف ڈی اے کے سائنسدانوں کی جانب سے، فارماسوٹیکل کمپنی کے نتائج کے بارے میں کچھ خدشات کے باوجود سامنے آئی ہے ، جس میں یہ خدشہ بھی شامل ہے کہ آیا ایسی خواتین جو پہلے ہی صحت کے کسی نا کسی مسئلے سے دوچار ہیں کیا یہ سمجھ پائیں گی کہ انہیں دوا نہیں لینی چاہیے۔

ایف ڈی اے کی اس منظوری کا اطلاق صرف Opill نامی گولی پر ہی ہوتا ہے ، جسے منی پِلز بھی کہا جاتا ہے، اس گولی میں ایک ہی مصنوعی ہارمون ہوتا ہے اور عام طور پر دیگر گولیوں کی نسبت اس کے صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کم ہوتے ہیں ۔

لیکن خواتین کی صحت کے لیے سرگرم کارکنوں کو امید ہے کہ اس فیصلے سے Opill کے علاوہ دیگر مانع حمل گولیوں کی اوور دی کاؤنٹر دستیابی اور آخر کار اسقاط حمل کی گولیوں کے لیے بھی ایسا ہی کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔اس کے باوجود اس کا اثر،اسقاط حمل کی گولی Mifepristone پر جاری عدالتی لڑائی میں ایف ڈی اے کے فیصلے پر نہیں پڑے گا کیونکہ ایف ڈی نے پیریگو سے مانع حمل گولی کے بارے میں جائزے کی درخواست امریکہ میں سپریم کورٹ کے رو وی ویڈ کے فیصلے کو واپس لینے سے برسوں قبل کی تھی جس نے امریکہ بھر میں اسقاط حمل تک رسائی کو کم کر دیا ہے۔

ریاست ایلاباما کے ایک شیلف میں رکھےاسقاط حمل گولیوں کے ڈبے
ریاست ایلاباما کے ایک شیلف میں رکھےاسقاط حمل گولیوں کے ڈبے

کچھ ریاستوں کی طرف سے خواتین کے تولیدی حقوق کو کم کرنے کی وجہ سے ایف ڈی اے کو ڈیموکریٹک سیاست دانوں، صحت کے حامیوں اور طب کے شعبے سے وابستہ پیشہ ور افراد کی جانب سے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ وہ برتھ کنٹرول تک لوگوں کی رسائی کو آسان بنائیں۔

امیریکن میڈیکل ایسوسی ایشن اور ماہر امراض نسواں ،اور خواتین کی صحت سے متعلق گروپس نے اوپل کی اوور دی کاؤنٹر دستیابی کی حمایت کی ہے ۔خواتین کی صحت سے متعلق ماہرین کم منفی اثرات کی وجہ سے خاص طور پر اوپل کی حمایت کرتے ہیں ۔

Ibis Reproductive Health سے منسلک بلانچرڈ اس بات کی تائید کرتی ہیں کہ یہ گولی، برتھ کنٹرول کے لیے زیادہ محفوظ اور موثر ہے ۔

انہوں نے کہا ،"پیدائش پر قابو پانے یا برتھ کنٹرول کی نئی گولیاں عام طور پر دو ہارمونز، ایسٹروجن اور پروجسٹن سے مل کر بنتی ہیں ، جو ماہواری کو ہلکا اور ریگولر بنانے میں تو مدد کر سکتی ہیں لیکن ان کے استعمال سے خون کے جمنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ان خواتین کو ان کا استعمال نہیں کرنا چاہیے جو دل کے مسائل کا شکار ہیں، جیسے کہ سگریٹ نوشی کرنے والی اور 35 سال سے زیادہ عمر کی خواتین۔جبکہ اوپل میں صرف ایک ہی ہارمون پروجسٹن کا استعمال کیا جاتا ہے ۔"

آئیوا ریاست میں ابارشن کے قانون کے خلاف ہونے والی ریلی کا ایک منظر
آئیوا ریاست میں ابارشن کے قانون کے خلاف ہونے والی ریلی کا ایک منظر

مئی میں شائع ہونے والے اپنے جائزے میں، ایف ڈی اے نے کہا کہ پیریگو کے مطالعےسے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ خواتین کو دواؤں کی لیبلنگ کی معلومات کو سمجھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر وہ ہدایات جو یہ انتباہ کرتی ہیں کہ چھاتی کے کینسر میں مبتلا رہ چکنے والی خواتین کو یہ گولی نہیں لینی چاہئے کیونکہ یہ ٹیومر کی نشوونما کو بڑھا سکتی ہے۔ اوروہ خواتین جنہیں یوٹرس سے غیر معمولی خون آ رہا ہو انہیں پہلے ڈاکٹر سے بات کرنے کی ہدایت کی جاتی ہے، کیونکہ ایسی خواتین کو کوئی طبی مسئلہ درپیش ہو سکتا ہے ۔

(اس اسٹوری کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے )

XS
SM
MD
LG