پاکستان کے صوبے سندھ میں جوگیوں کی ایک بستی میں تاریک بلوں سے زہریلے سانپ پکڑنے والے سپیروں نے اپنی نئی نسل کو تاریک بلوں میں سانپوں کی تلاش سے بچانے اور روشن راستوں پر گامزن کرنے کا سفر شروع کیا ہے۔
مصری جوگی نامی سپیروں کی بستی میں قائم پہلا اور واحد پرائمری اسکول ایک جھگی نما کمرے میں قائم ہے جہاں پوری بستی کے بچوں کو ان ہی کی جوگی برادری کا ایک باہمت استاد بولو مل گزشتہ 13 سال سے تنِ تنہا پڑھا رہا ہے۔
بولو مل کو ان کے سپیرے والد نے بڑی محنت اور جذبے سے تعلیم دلائی تھی جس کے بعد بولو مل نے اپنی بستی میں 'ہیومن ڈویلپمنٹ کمیشن سندھ 'کے تعاون سے قائم ایک اسکول میں استاد کے طور پر اپنی خدمات انجام دینا شروع کیں اور گزشتہ 13 سال سے وہ اس بستی کے سپیروں کے بچوں کو تنہا پرائمری جماعت تک تعلیم دے رہے ہیں۔
ان کے اسکول کے بچے یہاں سےپڑھنے کے بعد نہ صرف ارد گرد کے شہروں کے ہائی اسکولوں اور کالجوں میں زیرِ تعلیم ہیں بلکہ بہت اچھے گریڈز بھی حاصل کر رہے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے ریڈیو پروگرام 'ہر دم رواں ہے زندگی' میں گفتگو کرتے ہوئے بول مل نے بتایا کہ ان کے اسکول میں صرف ایک جھونپڑی نما کمرہ ہے جس میں 20 بچے بیٹھ سکتے ہیں۔ لیکن اس میں اس وقت بستی کے 50 بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
ان کے بقول ان بچوں میں سے کچھ کو گرمی ہو یا سردی، کھلے آسمان تلے بیٹھ کر پڑھنا پڑتا ہے جب کہ ان کے لیے نہ تو یونیفارم، کتابوں، اسٹیشنری اور مناسب فرنیچر کا بندوبست ہے اور نہ ہی بجلی اور واش روم کی سہولت۔
بولو مل نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ اس اسکول کو ایک مناسب عمارت فراہم کی جائے، بچوں کو یونیفارم مل جائیں اور ان کے لیے پانی اور بجلی کا بندوبست ہو جائے۔
انہوں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ وہ صرف مصری جوگی کے اس اسکول کو ہی ترقی نہیں دینا چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ صوبے بھر کے مختلف علاقوں میں موجود ان کی سپیرا برادری کے سبھی بچوں کے لیے اسکولوں کا بندو بست ہو۔
بولو مل کا اس سلسلے میں ایک مہم شروع کرنے کا ارادہ بھی ہے تاکہ ان کی برادری کی نئی نسل تعلیم حاصل کر کے اپنی زندگیوں کو پرانی نسل سے بہتر طور پر گزار سکے۔
پروگرام میں شریک 'ہیومن ڈویلپمنٹ کمیشن آف سندھ' کی ڈائریکٹر آپریشنز نے بولو مل کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ چند ہی ماہ میں ادارے کے ڈونرز اور پرائیویٹ ڈونرز سے رابطہ کر کے مصری جوگی بستی کے اس اسکول کے لیے دو کمروں، مناسب عمارت اور فرنیچر کے ساتھ ساتھ سولر پینل اور پانی کا بندوبست کریں گی۔
پروگرام میں شریک مہمان امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں قائم ایل ای ڈی لائٹنگ کی انٹرنیشنل کمپنی اور پاکستان میں شان ٹیکنالوجی کمپنی کے فاؤنڈر پرویز لودھی نے کہا کہ وہ پاکستان کے دیہاتوں میں سولر بجلی اور تعلیم کی روشنی فراہم کرنے کے ایک مشن سے انفرادی طور پر بھی وابستہ ہیں اور 'ہیومن ڈویلپمنٹ فنڈ آف پاکستان' سے اپنی وابستگی کی بنیاد پر بھی اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ حمیرہ ہاشمی کے ساتھ اس اسکول کا دورہ کر چکے ہیں اور وہاں پانی کا ایک پمپ اور کچھ سولر لالٹینوں کے تحائف دے چکے ہیں لیکن اب جب کہ اس کی عمارت اور فرنیچر پر کام ہو گا تو وہ اس میں بھی اپنا تعاون جاری رکھیں گے۔
'ہیلپنگ ہینڈ فار ریلیف اینڈ ڈویلپمنٹ پاکستان' کے کنٹری ڈائریکٹر فضل الرحمان نے کہا کہ وہ اپنے ادارے کے مختلف پراجیکٹس کے ذریعے اس اسکول میں فرنیچر اورواٹر پمپ کا بندو بست کرنے کے ساتھ جو کچھ بھی ممکن ہوا کریں گے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پرویز لودھی نے کہا کہ پاکستان میں حکومت اور بہت سی این جی اوز اعلیٰ تعلیم اور اسکولوں کی سطح پر معیاری تعلیم کی فراہمی پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہی ہیں لیکن جب تک ملک کے لاکھوں بچوں اور بالغوں کو بنیادی تعلیم دستیاب نہیں ہو گی، ملک کے تعلیمی شعبے میں ترقی ممکن نہیں ہے اور جب تک تعلیم کا شعبہ ترقی نہیں کرے گا دوسرے اقتصادی اور ترقیاتی شعبوں کی ترقی بھی ممکن نہیں ہو سکتی۔