واشنگٹن —
دنیا بھر میں ہر سال سوا لاکھ سے زائد لوگ خطرناک سانپ کے کاٹنے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ بطور ِ خاص ترقی پذیر ممالک میں یہ مسئلہ سب سے زیادہ پایا جاتا ہے کیونکہ وہاں پر سانپ کے کاٹے کا فوری علاج ممکن نہیں ہو پاتا۔ اگر سانپ کی شناخت ہو جائے اور اس کا علاج بھی موجود ہو، تب بھی ان ممالک میں مہنگی دوا کے ساتھ ساتھ سانپ کے کاٹے کے ماہر کی موجودگی بھی ضروری ہے۔
ڈاکٹر میٹ لیون، کیلی فورنیا اکیڈمی آف سائنسز سے منسلک ہیں اور سانپ کے کاٹے کا نسبتاً آسان طریقہ ِ علاج ڈھونڈنے کی تگ و دو میں ہیں۔ اُن کی ٹیم نے عام ادویات سے سانپ کے کاٹے کے بعد جسم کے مفلوج ہو جانے کے اثر کو ختم کرنے کے لیے کام کیا۔ یہ ادویات سانپ کے کاٹنے کے فوری بعد دی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر میٹ لیون نے اس مقصد کے لیے ایک اسپرے ایجاد کیا۔
کیلی فورنیا میں کیے جانے والے ایک تجربے اور بھارت میں ایک اصلی واقعے میں اس اسپرے کے استعمال سے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے اور جس شخص کو سانپ نے کاٹا تھا اس کا جسم سانپ کے کاٹے کے آدھ گھنٹے کے اندر اندر ٹھیک ہو گیا۔
ڈاکٹر میٹ لیون ترقی پذیر ممالک میں سانپ کے کاٹے کے بہترین طریقہ ِ علاج کے لیے کام کر رہے ہیں۔
ڈاکٹر میٹ لیون، کیلی فورنیا اکیڈمی آف سائنسز سے منسلک ہیں اور سانپ کے کاٹے کا نسبتاً آسان طریقہ ِ علاج ڈھونڈنے کی تگ و دو میں ہیں۔ اُن کی ٹیم نے عام ادویات سے سانپ کے کاٹے کے بعد جسم کے مفلوج ہو جانے کے اثر کو ختم کرنے کے لیے کام کیا۔ یہ ادویات سانپ کے کاٹنے کے فوری بعد دی جاتی ہیں۔ ڈاکٹر میٹ لیون نے اس مقصد کے لیے ایک اسپرے ایجاد کیا۔
کیلی فورنیا میں کیے جانے والے ایک تجربے اور بھارت میں ایک اصلی واقعے میں اس اسپرے کے استعمال سے حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئے اور جس شخص کو سانپ نے کاٹا تھا اس کا جسم سانپ کے کاٹے کے آدھ گھنٹے کے اندر اندر ٹھیک ہو گیا۔
ڈاکٹر میٹ لیون ترقی پذیر ممالک میں سانپ کے کاٹے کے بہترین طریقہ ِ علاج کے لیے کام کر رہے ہیں۔