افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کا سلسلہ جاری
پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان سے طور خم کے راستے پیاز اور ٹماٹر کی درآمدات کا سلسلہ جاری ہے۔
کسٹم حکام کے مطابق گزشتہ چار دنوں میں 222 ٹرکوں پر مشتمل چھ ہزار میٹرک ٹن ٹماٹر درآمد کیے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سے 308 ٹرکوں کے ذریعے نو ہزار میٹرک ٹن پیاز بھی ملک میں درآمد کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے سیلاب کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتِ حال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے افغانستان اور ایران سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمدات پر ڈیوٹی معاف کر دی ہے۔
اس ضمن میں طور خم سرحد پر پیاز اور ٹماٹر سے لدھے ٹرکوں کی کلیئرنس کے لیے کسٹم کا عملہ دن رات تعینات ہے۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ افغانستان سے ڈیوٹی فری درآمد کےباعث ملک میں پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی آ رہی ہے۔
ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں ہزاروں افراد ڈائریا کا شکار
سیلاب کی وجہ سے جنوبی پنجاب کے دو اضلاع ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں ہزاروں افراد ڈائریا اور دیگر بیماریوں میں مبتلا ہو گئے ہیں۔
مقامی افراد کے مطابق ان بیماریوں میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ان دونوں اضلاع میں 18 ہزار 854 افراد ڈائریا میں مبتلا ہوئے ہیں جو میڈیکل کیمپوں میں زیرِ علاج ہیں۔
حکام کے مطابق 35 ہزار سے زائد افراد جلد کی بیماریوں جب کہ 20 ہزار افراد بخار میں مبتلا ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جنوبی پنجاب میں 86 ہزار سے زائد افراد نے میڈیکل کیمپوں کا دورہ کیا۔
پانی کا دباؤ، منچھر جھیل میں باغِ یوسف کے مقام پر کٹ لگا دیا گیا
سندھ میں واقع ملک کی سب سے بڑی منچھر جھیل میں سیلابی پانی کے سبب بڑھنے والے دباؤ کی وجہ سے آر ڈی 14 کے مقام پر کٹ لگا دیا گیا ہے۔
مقامی میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے منچھر جھیل میں کٹ لگایا گیا ہے۔
محکمۂ آب پاشی کے مطابق منچھر جھیل میں کٹ لگانے سے پانی گاؤں کرن پور اور انڈس لنک کے درمیان سے ہوتا ہوا دریائے سندھ میں گرے گا۔
ان علاقوں میں آباد شہریوں کو پہلے ہی علاقہ خالی کرنے کے احکامات جاری کیے جا چکے تھے البتہ یہ واضح نہیں ہے کہ سرکاری طور پر لوگوں کی نقل مکانی میں مدد کے لیے کسی قسم کے اقدامات کیے گئے تھے یا نہیں۔
حکام کے مطابق منچھر جھیل میں کٹ لگانے سے پانی کے دباؤ میں 30 فی صد تک کمی کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ جھیل میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے بند ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہو گیا تھا۔
حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ بند ٹوٹنے کی صورت میں قریبی شہر سیہون کے کچھ علاقے ڈوب سکتے ہیں۔