اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73 ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی سربراہوں اور وفود کے استقبالیے میں ان کی صدر ٹرمپ سے مختصر ملاقات ہوئی۔
تاہم وائٹ ہاؤس، امریکی وزارتِ خارجہ یا کسی اعلیٰ عہدے دار نے تاحال ایسی کسی ملاقات کی تصدیق نہیں کی ہے۔
پاکستانی حکام کی طرف سے جاری ایک ویڈیو میں شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ "مجھے امریکی صدر سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر گفتگو کرنے کا موقع ملا۔ میں نے ان سے کہا کہ ہمارے درمیان دیرینہ تعلقات رہے ہیں اور ہمیں دونوں ملکوں کے تعلقات دوبارہ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔"
پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے تعلقات ازسر نو بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ استقبالیے میں ان کی ملاقات امریکی وزیر خارجہ پومپیو اور ان کی اہلیہ سے بھی ملاقات ہوئی۔ ہماری دوسری ملاقات 2 – اکتوبر کو طے ہو گئی ہے ۔ اس مختصر ملاقات میں انہوں نے وزیر اعظم عمران خان کے لیے خیر سگالی جذبات کا اظہار کیا۔
ادھر پاکستان میں سوشل میڈیا پر اکثر لوگوں نے یہ سوال اٹھایا ہے کہ آیا یہ ملاقات ہوئی بھی ہے یا نہیں۔ ماریانہ بابر نے پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل کے ایک ٹویٹ کے جواب میں ان سے براہِ راست سوال کیا کہ وہ اس ملاقات کے بارے میں بیان کب جاری کریں گے۔ "اگر انہیں یقین ہے کہ یہ ملاقات ہوئی۔"
پاکستان اور امریکہ کے تعلقات دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغانستان کے حوالے سے سرد مہری کا شکار چلے آ رہے ہیں۔ امریکہ کا الزام ہے کہ پاکستان کی حکومت ملک میں موجود حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف موثر اقدامات نہیں کر رہی اور یہ گروپ افغانستان کے اندر مہلک حملوں میں ملوث ہے۔ پاکستان اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
حالیہ عرصے میں امریکہ نے پاکستان کی امداد میں بتدریج کمی کر دی ہے اور امداد کی بحالی کو دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات سے مشروط کر دیا ہے۔
پاکستان میں نئی حکومت قائم ہونے کے بعد امریکی وزیر خارجہ پومپیو اور وزیر دفاع جم میٹس نے اسلام آباد کا مختصر دورہ کیا تھا۔ جس کے بعد پاکستانی حکام مستقبل میں تعلقات میں بہتری کے لیے پر امید ہیں۔