پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ پاک۔بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی کا انحصار مکمل طور پر بھارتی کرکٹ بورڈ پر ہے۔
دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان کشیدہ تعلقات اور سیکورٹی کی صورت حال کے باعث دو طرفہ سیریز کا امکان فی الحال خارج از امکان ہے۔
نجم سیٹھی ان دنوں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل ICC کے پانچ روزہ اجلاس میں شرکت کی غرض سے کلکتہ میں موجود ہیں۔
بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے نجم سیٹھی نے کہا کہ سب سے پہلے تو بھارت اور پاکستان کو دونوں ملکوں میں موجود کروڑوں شائقین کی خاطر ایک دوسرے کے ساتھ سیریز کھیلنی چاہئیے۔ دوسری بات یہ ہے کہ اب دو طرفہ کرکٹ کی بحالی کا معاملہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی کورٹ میں ہے۔ نجم سیٹھی نے اُمید ظاہر کی کہ اس سلسلے میں جلد سمجھ سے کام لیا جائے گا اور دونوں ملک ایک بار پھر دو طرفہ سیریز کھیلنے لگیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ اُن کے خیال میں کسی مناسب وقت پر ہم اس مسئلے کا مناسب حل ڈھونڈ سکیں گے۔
اس وقت پاکستان اور بھارت صرف ICC کی طرف سے منعقدہ ورلڈ کپ، چیمپینز ٹرافی، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ جیسے کثیر ملکی کرکٹ ٹورنمنٹس میں ایک دوسرے کے خلاف کھیلتے ہیں اور کسی بھی دو طرفہ سیریز کیلئے بھارتی کرکٹ بورڈ کو بھارت کی مرکزی حکومت سے اجازت درکار ہے۔
پاکستان نے بھارت کی طرف سے 2014 میں طے ہونے والی مفاہمت کی یادداشت کی خلاف ورزی پر ICC کی عدالت میں بھارت سے 70 ملین ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کر رکھا ہے۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ سمجھوتے کے تحت بھارت دو مرتبہ پاکستان سے سیریز کھیلنے سے انکار کر چکا ہے جس سے پاکستانی کرکٹ بورڈکو خطیر مالی نقصان ہوا ہے اور بھارت کو اس کا ازالہ کرنا ہو گا۔ سمجھوتے کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان 2015 سے 2023 تک چھ دو طرفہ سیریز کھیلنا ہیں۔ پاکستان کی اس شکایت کی سماعت ICC کا ایک تین رکنی پینل اکتوبر میں کرے گا۔
اس دعوے سے متعلق بھارتی میڈیا کے سوال پر نجم سیٹھی نے کہا کہ چونکہ یہ معاملہ ICC کی عدالت میں ہے وہ اس بارے میں کچھ کہنے کے مجاز نہیں ہیں۔
ICC کی طرف سے آئیندہ دو طرفہ سیریز کا جو پروگرام جاری کیا گیا ہے اس میں پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ سیریز بھی شامل ہے۔ تاہم یہ سیریز اُس وقت تک منعقد نہیں ہو سکتی جب تک بھارت کی مرکزی حکومت اس کی اجازت نہ دے۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان کرکٹ سیریز کی بحالی کیلئے میڈیا کو بھی بھرپور کردار ادا کرنا چاہئیے۔ اُنہوں نے کہا کہ اُنہیں اس بات پر حیرت ہے کہ بھارت میں میڈیا نے دو طرفہ کرکٹ کی بحالی کیلئے اپنی حکومت پر دباؤ نہیں ڈالا ہے حالانکہ دونوں ملکوں کے کرکٹ کے شائقین پاکستان اور بھارت کو ایک دوسرے کے خلاف کھیلتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ دونوں طرف خیر سگالی کے جذبات پائے جاتے ہیں۔ لہذا شائقین کی دلچسپی کیلئے کرکٹ کے تعلقات بحال ہونے چاہئیں۔
کلکتہ میں اتوار کے روز سے جاری پانچ روزہ آئی سی سی اجلاس میں آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین بھارت کے ششانک منوہر کی مدت میں دو سال کی مزید توسیع کا معاملہ بھی زیر غور رہے گا۔ نجم سیٹھی نے اس بارے میں پاکستان کی حمایت سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ معاملہ اجلاس میں پیش ہو گا تو مناسب فیصلہ کر لیا جائے گا۔