پاکستان کے صوبے بلوچستان میں سیکورٹی فورسز نے 10 مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
لیویز حکام کے مطابق فرنٹیر کور بلوچستان نے خفیہ ذرائع کی اطلاع پر ضلع ہرنائی کے ایک پہاڑی علاقے میں عسکریت پسندوں کے ایک خفیہ ٹھکانے پر چھاپہ مارا تھا۔
حکام کے مطابق چھاپے پر وہاں موجود شرپسندوں نے سکیورٹی اہلکاروں کو دیکھتے ہی اُن پر فائرنگ شروع کردی جن کی جوابی کارروائی میں 10 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔
کارروائی میں ایف سی کے چار جوان بھی زخمی ہوئے۔
لیویز حکام کے بقول ہلاک ہونے والے مبینہ عسکریت پسندوں کا تعلق علیحدگی پسند کالعدم جماعت 'بلوچ لبریشن آرمی' سے ہے اور ان سب کا تعلق ضلع کوہلو سے تھا۔
ہلاک ہونے والے افراد کی لاشیں مقامی سول اسپتال منتقل کردی گئی ہیں جہاں سے دو افراد کی لاشیں اُن کے لواحقین لے گئے ہیں جبکہ دیگر لاشیں تاحال اسپتال میں موجود ہیں۔
دوسری طرف بلوچ عسکری تنظیم نے ایک ویب سائٹ پر جار ی کیے گئے اپنے بیان میں واقعے کی تصدیق کر تے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فورسز کی کاروائی میں ایک پانچ سالہ بچے اور خواتین سمیت 15 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
تاہم لیویز حکام اور مقامی اسپتال کے ڈاکٹروں نے واقعے میں بچوں اور خواتین کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی۔
ہرنائی میں 14 اگست کی شام فرنٹیر کور بلوچستان کی ایک گاڑی پر مقامی طور پر تیار کیے گئے خودساختہ بم (آئی ای ڈی) سے حملہ کیا گیا تھا جس میں ایف سی کے چھ جوان ہلاک اور دو زخمی ہوگئے تھے۔
لیویز حکام کے مطابق واقعے کے بعد علاقے میں عسکریت پسندوں کے کئی ٹھکانوں کو تباہ کر دیا گیا ہے اور وہاں سے بھاری تعداد میں ہتھیار بھی برآمد کیے گئے ہیں۔
ضلع ہرنائی میں کوئلے اور دیگر معدنیات کے وسیع ذخائر ہیں۔ ضلعے میں چماؤلنگ کے علاقے سے روزانہ سیکڑوں ٹن کوئلہ نکالا جاتا ہے۔
ہرنائی سے متصل ضلعے کوہلو میں بھی گیس، تیل اور دیگر معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں لیکن اس ضلعے میں بدامنی کے باعث ان ذخائر کو ابھی تک بروئے کار نہیں لایا جاسکا۔