بلوچستان کے ضلع تربت میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے تین مزدوروں کو ہلاک اور ایک کو شدید زخمی کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق، ملزمان فرار ہوگئے ہیں جب کہ لیویز نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
لیویز حکام نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ تربت کے نواحی علاقوں میں ذیلی سڑکوں کی تعمیر کرنے والی کمپنی ’فرنٹیر ورکس آرگنائزیشن‘ کے ساتھ کام کرنے والے 10 مزدوروں میں سے چار جمعے کو ضروری خوراک کی اشیا خریدنے کےلئے تربت بازار گئے تھے۔ بازار میں یہ مزدور ایک ہوٹل کے سامنے بیٹھے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد وہاں آئے اور محنت کشوں پر اندھا دُھند فائرنگ شروع کردی، جس سے ایک مزدور نے موقع پر ہی دم توڑ دیا، جبکہ تین دوسرے شدید زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو فوری طور پر سول اسپتال تربت پہنچانے کی کوشش کی گئی۔ تاہم، دو مزدوروں نے راستے میں ہی دم توڑ دیا، جبکہ ایک کو اسپتال میں داخل کر دیا گیا ہے۔
لیویز حکام کے مطابق، چاروں مزدوروں کا تعلق صوبہٴ پنجاب کے علاقے رحیم یار خان سے ہے، جہاں اُن کی لاشیں روانہ کر دی گئی ہیں۔ واقعہ کی ذمہ داری کسی گروپ یا تنظیم کی طرف سے قبول نہیں کی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری نے بے گناہ محنت کشوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائیگی۔
گزشتے ہفتے بھی بلوچستان کے جنوب مغربی ضلع گوادر میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 10 مزدوروں کو ہلاک کر دیا تھا۔ یہ مزدور ایک سڑک کی تعمیر میں مصروف تھے۔ مرنے والے تمام مزدوروں کا تعلق صوبہٴ سندھ کے علاقے نوشہرو فیروز سے تھا۔
اُدھر صوبے کے جنوبی ضلع خضدار میں ریاست کے خلاف بر سر پیکار 26 عسکریت پسندوں نے اپنے ہتھیار عسکری حکام کے حوالے کرنے کے بعد ریاست کی عملداری کو تسلیم کرنے اور اس کا وفادار رہنے کا عہد کیا۔
قدرتی وسائل سے مالامال اس جنوب مغربی صوبے میں جہاں دوسرے صوبوں سے آنے والے مزدوروں، سیکورٹی اور ریاستی اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، وہاں سیاسی سرگرمیاں بھی جاری ہیں۔