امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ایک اعلی افسر نے خبردار کیا ہے کہ بیرون ملک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور عالمی دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے امریکہ میں جھوٹی اور من گھڑت معلومات پروان چڑھانے کی مہمات سے آئندہ چند ہفتوں میں دہشت گرد حملے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
یہ وارننگ محکمے کی جانب سے نومبر میں جاری کی گئی تھی۔
محکمے کے ایک سینئیر افسر جان کوہن نے بدھ کو ایک ورچوئل فورم پر بتایا کہ یہ خطرہ نیا ہے اور محکمہ اس جانب مسلسل کام کر رہا ہے۔
نومبر میں جاری کی گئی وارننگ میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کو مقامی انتہا پسندوں کی جانب سے 2021 کے آخری دنوں اور 2022 کے اوائل میں اہم خطرہ ہے۔
خطرے کی وارننگ ایسے وقت میں جاری کی گئی ہے جب رواں ماہ کرسمس کی تقریبات اور سالِ نو کے جشن کے علاوہ آئندہ برس چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملے کو ایک برس مکمل ہو رہا ہے۔
لیکن کوہن نے جارج واشنگٹن یونی ورسٹی کے انتہا پسندی کے پروگرام کی میزبانی میں ورچوئل فورم میں بتایا کہ غیر ملکی ایجنسیوں کی مسلسل سرگرمیوں کے باعث ان خطرات سے متعلق حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ من گھڑت معلومات کی مہمات کی وجہ سے بہت سے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ جان کے مطابق یہ مہمات مسلسل اور انتہائی پیچیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات کو مزید خراب کرنے کا باعث یہ حقیقت ہے کہ بہت سے بیانیے جو ان خطرناک کرداروں کی جانب سے پھیلائے جا رہے ہیں وہ مین اسٹریم میڈیا میں اہم عوامی شخصیات کی جانب سے بھی دہرائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان شخصیات کی جانب سے ان معلومات کے دہرائے جانے کی وجہ اگرچہ ریٹنگ ہو سکتی ہے لیکن موجودہ حالات میں جتنا بھی زیادہ ان بیانیوں کو دہرایا اور پھیلایا جائے گا اتنا ہی امکان ہے کہ اس سے متاثر ہو کر کوئی فرد ان بیانیوں کو تشدد کی توجیح کے طور پر استعمال کرے۔
سابقہ انٹیلی جنس افسران نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ امریکہ کو غیر مستحکم کرنے کی موجودہ کوششوں کا بیج 2020 کے انتخابات سے پہلے بو دیا گیا تھا۔ اس میں روس پیش پیش ہے جو مختلف حیلوں بہانوں سے ایسے بااثر افراد تک پہنچتا ہے جو انتہائی دائیں یا بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے امریکی شہریوں کو متاثر کر سکیں۔
امریکی حکام کا ماننا ہے کہ ایران اور چین بھی روس کی طرز پر امریکہ کے حوالے سے جھوٹی مہمات پر کام کر رہے ہیں۔
البتہ مذکورہ ممالک ان الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں۔
پچھلے برس جولائی میں فیس بک نے اعلان کیا تھا کہ اس نے ایران کی جانب سے ایک ایسی مہم پر پابندی عائد کی ہے جس کا مقصد امریکی فوج کے اہلکاروں اور دفاعی ٹھیکے داروں کو سوشل میڈیا پر متاثر کرنا تھا۔
گزشتہ برس مارچ میں ہی امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلی افسر نے کہا تھا کہ روس، چین اور ایران کرونا وائرس کے ماخذ اور اس کے پھیلاؤ سے متعلق ایک دوسرے کے پروپیگنڈا کو پھیلا رہے ہیں۔
امریکہ کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلی عہدے داروں نے اس جانب اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ پچھلے برس مارچ میں ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا تھا کہ بیورو کی تفتیش ایک حد تک ہی کارگر ہو سکتی ہے۔
ان کے مطابق ہمارا بہترین دفاع یہ ہے کہ عوام کو بہترین معلومات سے لیس کیا جائے۔
لیکن کوہن کے مطابق امریکی شہریوں کو ان آپریشنز کی حقیقت کے بارے میں بتانے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
بقول ان کے ہمارے لیے یہ سب سے بڑا چیلنج ہے کہ عوام کو اس بات کے بارے میں شعور دیا جائے کہ وہ جہاں سے معلومات لے رہے ہیں وہ جھوٹی اور من گھڑت ہو سکتی ہے۔