امریکہ کے محکہ انصاف نے بدھ کو کہا کہ "2016 ء کے صدارتی انتخاب پر اثر انداز ہونے کی روسی حکومت کی کوششوں اور دیگر متعلقہ معاملات سے متعلق" ہونے والی چھان بین کی نگرانی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے ' ایف بی آئی' کے سابق ڈائریکٹر رابرٹ میولر کو خصوصی پراسیکوٹر نامزد کیا گیا ہے۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل راڈ روزنسٹیئن نے کہا کہ ایک خصوصی مشیر جسے خصوصی پرایسکیوٹر بھی کہا جاتا ہے کا یہ مطلب یہ نہیں کہ " یہ انکشاف ہوا ہے کہ جرم سر زد ہوا ہے یا یہ کہ پراسیکیوٹر کی ضرورت ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "میں نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ مخصوص حالات کی بیناد پر اور عوامی مفاد کے لیے یہ ضروری ہو گیا کہ میں ان تحقیقات کے لیے ایک ایسے شخص (کو شامل کروں) جو عام انتظام کار کی نسبت آزادنہ طور پر کام کر سکے۔"
میولر جو 2001ء سے 2013ء تک ’ایف بی آئی‘ کے اعلیٰ ترین عہدے پر فائز رہے اور وہ جیمز کومی کے پیش رو تھے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمیز کومی کو گزشتہ ہفتہ برطرف کر دیا تھا۔
بدھ کو دیر گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ"میں یہ ذمہ داری قبو ل کرتا ہوں اور اپنی بہترین صلاحیتوں سے عہدہ براہ ہونے کی کوشش کروں گا۔"
کانگرس کے کچھ ریپبلکن ارکان جن کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور بعض ڈیموکریٹ ارکان نے ٹرمپ اور ان کے معاونین کے روس کے ساتھ مبینہ رابطوں کی چھان بین کے لیے خصوصی پراسیکیوٹر یا کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔
برطرفی کی اطلاعات کے بعد کومی نے ایک دستاویز میں لکھا کہ ٹرمپ نے انہیں قومی سلامتی کے سابق مشیر مائیکل فلن کی تحقیقات کو روکنے کے لیے کہا تھا۔ قبل ازیں کومی کی نگرانی میں ان معاملات کی تحقیقات ہو رہی تھیں۔
روزنسٹئین نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ "ایک خصوصی پراسیکیوٹر اس لیے ضروری ہے تاکہ امریکی عوام کو (تحقیقات کے) نتائج پر اعتماد ہو۔"
امریکی کانگرس میں دونوں جماعتوں کی قانون سازوں نے مولر کی نامزد کرنے کو سراہا ہے۔