پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے مرکزی شہر کو ئٹہ کے پر رونق بازار میں اتوار کو نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے پولیس کے سابق انسپکٹر کو ہلاک کر دیا ۔ واردات کے بعد ملزمان موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق سابق انسپکٹر فضل الرحمان شہر کے مر کزی علاقے یٹ روڈ پر اپنے دوستوں کے ساتھ گاڑیوں کے ایک شوروم پر بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی اثناءمیں مو ٹر سائیکل پر سوار نا معلوم افراد وہاں پہنچے اور اُن پر اندھا دُھند گولیاں برسائیں جن سے فضل الرحمان شدید زخمی ہو کر زمین پر گر پڑے اور موقع پر ہی دم توڑ گئے ۔ فائرنگ سے دوسر ا کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ ملزمان موقع سے فرارہونے میں کامیاب ہوگئے ۔
واردات کے بعد پولیس اور فرنٹیر کور کے افسران و اہلکار موقع پر پہنچ گئے اور وہاں موجود شواہد اکٹھے کئے اور لوگوں سے اس واقعے کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ اس واقعے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ یا تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ۔
پولیس حکام کے مطابق فضل الرحمان سات سال پہلے مئی2011 میں خروٹ آباد پولیس تھانے کے انسپکٹر تھے جب اُنہوں نے اس علاقے میں تین خواتین سمیت پانچ چیچن باشندوں پر مغربی بائی پاس کے خروٹ آباد چوراہے پر فائرنگ کر کے ہلاک کردیا تھا۔ پولیس حکام نے اُس وقت میڈیا کو بتایا تھا کہ یہ پانچوں افراد دہشت گرد تھے اور دھماکہ خیز مواد لے کر خودکش حملے کرنا چاہتے تھے۔ تاہم بعد میں صوبائی حکومت کی طرف سے ہائیکورٹ کے ایک رُکنی کمیشن کی طرف سے اس واقعہ کی تحقیقات کے بعد پولیس کا دعوی غلط ثابت ہوا اور ان چیچن باشندوں کو بے گنا ہ قرار دیاگیا ۔
کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں انسپکڑ فضل الرحمان اور سب انسپکٹر رضا خان کو ملازمت سے بر طرف کردیا گیا ۔
سب انسپکٹررضاخان کو اگست 2013 میں نا معلوم مو ٹر سائیکل پرسوار مسلح افراد نے اپنے گھر کے قریب نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا تھا ۔ ملزمان واردات کے بعد فرار ہوگئے تھے جبکہ سابق انسپکٹر فضل الرحمان کو اتوار کے روز نشانہ بنا کر ہلاک کردیا گیا ۔
پولیس حکام کے بقول واقعہ کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات کی جارہی ہیں ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے واقعہ کی مذمت کی اور پولیس حکام کو ملزمان کو فوری گرفتار کر نے کی ہدایت کی ہے ۔