افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جمعرات کی صبح بم دھماکے میں چار سرکاری ملازم جب کہ ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں نو افغان فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔
کابل میں سرکاری ملازمین کی گاڑی کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب کہ ملازمین گھروں سے دفتر جا رہے تھے۔ دھماکے میں چار ملازم ہلاک جب کہ نو زخمی ہوئے ہیں۔
افغانستان کی وزارت انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی کے مشیر عبدالصمد حامد کے مطابق دھماکے میں جس گاڑی کو نشانہ بنایا گیا وہ ان کے محکمے نے ملازمین کی ٹرانسپورٹ کی غرض سے کرائے پر لے رکھی تھی۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروہ یا شخص نے قبول نہیں کی۔ البتہ افغان حکومت ملک میں ہونے والے حالیہ حملوں کا الزام طالبان پر عائد کرتی ہے۔
افغان حکومت کا مؤقف ہے کہ طالبان سرکاری ملازمین، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور صحافیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ تاہم طالبان ایسی کسی بھی مہم میں شامل ہونے یا کارروائیاں کرنے کی تردید کرتے ہیں۔
ادھر افغانستان کی وزارتِ دفاع نے کہا ہے کہ بدھ کو اس کے نو اہلکار ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
ہیلی کاپٹر کریش کے بارے میں 'رائٹرز' کو دو ذرائع نے بتایا ہے کہ ہیلی کاپٹر کو راکٹ سے اس وقت نشانہ بنایا گیا جب اس نے افغان صوبے میدان وردک سے اڑان بھری تھی۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ہیلی کاپٹر کو کس نے نشانہ بنایا اور نہ ہی اب تک کسی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
افغان وزارتِ دفاع کے مطابق ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات کی جا رہی ہے جب کہ افغان فضائیہ کے ایک ذریعے نے کہا ہے کہ ہیلی کاپٹر سپلائی مشن پر تھا جس میں ایک فوجی کی لاش اور کچھ زخمی فوجی بھی موجود تھے۔
واضح رہے کہ یہ واقعات ایسے وقت میں ہوئے ہیں جب افغانستان میں قیامِ امن کے لیے سے روس کی میزبانی میں جمعرات کو ایک اہم کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے۔
حکام کے مطابق ماسکو میں ہونے والی اس بیٹھک میں امریکہ کے نمائندۂ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد کے علاوہ چین اور پاکستان کے نمائندے بھی شرکت کریں گے۔
افغان سیاسی رہنماؤں کی ایک ٹیم، حکومتی نمائندگان اور طالبان کا وفد بھی کانفرنس میں شرکت کے لیے ماسکو میں موجود ہے۔