فرانس کی پارلیمنٹ نے جمعرات کو ایک قرار داد منظور کی جس میں فرانسیسی حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ چین کے ژنجیانگ صوبے میں ویغوراقلیتی برادری کے قتل عام اوران پرانسانیت سوزجرائم کی مذمت کریں۔ اس قرارداد کی تعمیل غیرلازم ہے۔
قرارداد کو سوشلسٹ اورحزب اختلاف کی دیگر جماعتوں نے پیش کیا جسے بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔
اس قرار داد میں حکومت سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ فرانس میں مقیم ویغورتارکین وطن کو تحفظ فراہم کیا جائے ، تاکہ چین انہیں ہراساں نہ کر سکے۔
فرانس میں قائم چین کے سفارت خانےنے اس قرارداد کو نا معقول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے محض دونوں ملکوں کے تعلقات کو نقصان پہنچے گا۔
چینی سفارت خانے نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ فرانس کو اچھی طرح پتہ ہے کہ یہ قرار داد'' کتنی فضول اور نقصان دہ'' ہے۔ چین اورفرانس کے درمیان صحت مند تعلقات کو استوار رکھنے کے سلسلے میں ٹھوس اقدامات اٹھانے کے لیے قول و فعل میں ہم آہنگی ضروری ہے۔
چین پر الزام ہے کہ وہ ویغور مسلم آبادی کا قتل عام کر رہا ہے اور ان سے جبری مشقت لیتا ہے۔ چین ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
یہ قرارداد ایک ایسے موقع پر منظور ہوئی ہے جب چین میں سرمائی اولمپک مقابلے منعقد ہونے والے ہیں۔ امریکہ، برطانیہ اورآسٹریلیا سمیت کئی مغربی ملکوں نے ان مقابلوں کا سفارتی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے اوراس میں شرکت کے لیے اپنے وفود نہیں بھیجیں گے۔
واضح رہے کہ دسمبر میں فرانس کے صدرایمونیل میخواں نے اس بائیکاٹ پرسوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ وہ کھیلوں کو سیاسی رنگ دینا نہیں چاہتے۔
پچھلے سال ہالینڈ کی پارلیمنٹ نے بھی اسی طرح کی قرار داد منظور کی تھی۔ اٹلی اور بیلجیم نے بھی ژنجیانگ صوبے کے حوالے سے چین کی مذمت کی مگر انہوں نے قتل عام کی اصطلاح استعمال نہیں کی تھی۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)