دنیا کی آٹھ ترقی یافتہ اقوام کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے عہدیداران کا فرانس کے شہر مارسیلز میں ہونے والا اجلاس ہفتہ کو مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہے جس میں خستہ حالی سے دوچار عالمی معیشت کی بحالی پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔
'جی-7' ممالک کے حکام اور ان کے روسی ہم منصبین کے درمیان ہفتہ کو ہونے والی بات چیت میں گزشتہ روز 'جی-7' ممالک کے اس عزم پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا جن میں عرب دنیا میں ہونےو الی حالیہ سیاسی تبدیلیوں کے بعد مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے ممالک میں کی جانے والی اصلاحات کے لیے مالی اعانت کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
اجلاس میں لیبیا، مصر، اردن، مراکش اور تیونس کے حکام بھی شریک ہیں جو 'جی-8' ممالک کے نمائندوں کو اپنی اپنی معیشت کی بحالی کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات اور معاشی طور پر مضبوط ممالک سے وابستہ اپنی توقعات کے بارے میں آگاہ کریں گے۔
برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، امریکہ اور روس پر مشتمل 'جی-8' ممالک کے حکام کے اجلاس سے ایک روز قبل پیرس میں قائم ادارے 'تنظیم برائے معاشی تعاون و ترقی(او ای سی ڈی)' نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 'جی-8' میں شریک کچھ ممالک سمیت معاشی طور پر مضبوط کئی ملکوں میں شرحِ نمو میں اضافہ نہیں ہورہا ہے۔
دریں اثناء بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹینا لگارڈ نے عالمی معیشت کو درپیش اعتماد کے بحران کے سدِ باب کے لیے فوری اور سخت اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کو اجلاس میں شرکت کے لیے مارسیلز روانہ ہونے سے قبل لندن میں صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔
مارسیلز اجلاس کے آغاز سے ایک روز قبل امریکہ کے صدر براک اوباما نے کانگریس کے سامنے 447 ارب ڈالرز کا معاشی منصوبہ تجویز کیا تھا جس کا مقصد 9 فی صد کی شرح کو چھوتی بے روزگاری پر قابو پانا اور امریکی معیشت کو بحالی کی راہ پر ڈالنا ہے۔
واضح رہے کہ 2009ء میں امریکی صدر کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد سے کانگریس صدر اوباما کے تجویز کردہ تقریباً تمام معاشی منصوبوں کو بڑھتے ہوئے معاشی خسارے اور سرکاری اخراجات میں اضافہ کی بنیاد پر رد کرتی آئی ہے۔
دریں اثناء یہ اطلاعات بھی ہیں کہ یونان بیرونی دنیا سے لیے گئے اپنے قرضوں کی عدم ادائیگی کے باعث نادہندہ ہونے جارہا ہے۔ تاہم یونانی حکام نے ان خدشات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی قیاس آرائیوں کا مقصد 'یورو ' کی ساکھ کو متاثر کرنا ہے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور یورپی یونین نے یونان کو اپنے معاشی بحران پر قابو پانے کی غرض سے گزشتہ برس 159 ارب ڈالرز کا 'بیل آئوٹ پیکج' فراہم کیا تھا۔