امریکہ کے اسٹیٹ کی سطح کے دورے میں پذیرائی کے بعد بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی جمعہ کو فرانس کے باسٹیل ڈے کے نام سے جانے والے قومی دن کی تقریبات کے مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہورہے ہیں۔
فرانس کے قومی دن کی یہ تقریب، جسے قرون وسطیٰ کے اسلحہ کے قلعہ پر فرانسیسی انقلاب کے دوران 14 جولائی 1789 کو قبضہ کرنے کی مناسبت سے منایا جاتاہے، اس سال ملک گیر فسادات کے دو ہفتے بعد سخت سیکورٹی میں منعقد ہو رہی ہے۔
دوسری طرف یورپی یونین نے بھارتی وزیر اعظم کو فرانس کے اعلیٰ ترین انعام سے نوازنے پر تنقید کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک میں ہندو قوم پرست ایجنڈے کے ماحول میں اقلیتی برادریوں کی حفاظت کرے۔
ماہرین کے مطابق، چین سے مسابقت، بھارت کو مغرب کےقریب لانے میں ایک اہم عنصر ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ مودی کے دورے میں بھارت فرانس سے جدید آبدوزیں اور جنگی طیاروں کی خریداری پر بات کرے گا۔
پیرس میں مودی کے استقبال کی تقریب ایسے وقت میں ہورہی ہے جب ملک میں کئی ہفتوں تک ایک افریقی نژاد نوجون کی فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پر تشدد احتجاج جاری رہے ۔ اس صورت حال کے پیش نظر اس تقریب کے لیے شام کے وقت فرانس بھر میں تقریباً 45,000 پولیس اہلکار تعینات کیے گئے۔ اس موقع پر آتش بازی کی فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی تاکہ پیرس کے مضافات میں پھوٹنے والے پر تشدد مظاہروں جیسا کوئی واقعہ دوبارہ نہ ہوپائے۔
فرانس کے صدر ایمانوئل میکروں نے وزیر اعظم مودی کو لیجن آف آنر کے عظیم الشان کراس سے نوازا، جو ملک کا اعلیٰ ترین میرٹ ہے۔
فرانس کے صدارتی دفتر نے اعلان کیا کہ یہ ایوارڈ فرانس اور بھارت کو متحد کرنے والے دوستی اور اعتماد کے بہترین تعلقات میں وزیر اعظم مودی کے کردار کو سلام پیش کرنے کے لیے دیا گیا ہے۔
بھارتی وزیر اعظم نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے "بہت عاجزی کے ساتھ" ایوارڈ کو قبول کیا ہے اور انہوں نے اسے " بھارت کے 1.4ارب باشندوں کے لئے اعزاز قرار دیا ہے۔
اس سال مودی کا اعزاز ، فرانس اور بھارت کے درمیان گہرے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، جو "اسٹریٹجک پارٹنرشپ" کے 25 سال مکمل ہونے کا سال ہے۔
مودی نے جمعرات کی شام فرانس میں مقیم بھارتی نژاد فرانسیسی شہریوں سے خطاب میں میکروں کو اپنا "دوست" کہا۔
مودی نے کہا کہ ’’یہ قربت صرف دو ملکوں کے لیڈروں تک محدود نہیں ہے، یہ درحقیقت بھارت اور فرانس کے درمیان اٹل دوستی کی عکاسی ہے‘‘۔
مودی کی سفارتی سطح پر فرانس کی طرف سے شاندار استقبالی تقریبات کے د وران جمعرات کو یورپی پارلیمنٹ نے ایک قرارداد منظور کی جس میں مودی کی ہندو قوم پرست حکومت سے منی پور میں اقلیتی آبادی کی حفاظت کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ قراداد ایک یاد دہانی کے طور پر سامنے آئی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ بھارت کے "ہندو قوم پرست ایجنڈے" کے خلاف بھارت کے اندر اور ملک سے باہر ناقدین اس معاملہ پر یکجا ہیں۔
یورپی یونین کی قرارداد میں بھارت پر زور دیا گیا کہ وہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں تشدد کو ختم کرے اور وہاں اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرے۔
پارلیمان نے نوٹ کیا کہ اکثریتی میتائی، جو زیادہ تر ہندو ہیں، اور بنیادی طور پر عیسائی کوکی قبیلے کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 120 افراد ہلاک 50,000 بے گھر اور 1,700 سے زیادہ مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔
قرارد میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر انتظام مقامی ریاستی حکومت کی "قوم پرستی" پر تنقید کی گئی۔
قرارداد میں شامل متن کے چیف مذاکرات کار،پئیر لاوتورونے بعد میں کہا،باسٹیل ڈے پر مودی کو عزت دینا "نہ صرف بھارتی اقلیتی برادریوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کی بلکہ جمہوریت کے طور پر بھارت کی بھی توہین تھی۔"
جمعرات کی شام مودی نے فرانس میں رہنے والے ہزاروں ہندوستانیوں سے ایک تقریر میں اپنی سرپرستی میں اپنے ملک کی معاشی کارکردگی کی تعریف کی اور عالمی معاملات میں بھارت کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کا حوالہ دیا ۔
باسٹیل ڈے کی سالانہ تقریبات صبح ایک روایتی فوجی پریڈ کے ساتھ شروع ہوتی ہیں جس میں 5,000 سے زیادہ لوگوں کے پیرس شہر کے وسط میں مشہور مقام شان زے لیزےمیں جمع ہونے کا امکان ہے۔
(اس خبر میں شامل زیادہ تر مواد خبر رساں اداروں اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے)