فلسطینیوں نےمشرق وسطیٰ امن مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لیے پیرس میں ملاقات کی فرانسیسی تجویز قبول کرلی ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے ہفتے کے روز کہا کہ وہ فرانسیسی وزیر خارجہ ایلن جوپے کی جانب سے جمعرات کی پیش کش قبول کرنے پر تیار ہیں ۔ تاہم ایسی کوئی علامت نہیں ہے کہ اسرائیل بھی اس تجویز سے متفق ہے۔
جمعرات کو جوپے نے کہاتھا کہ فرانس جولائی کے اختتام سے قبل اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مذاکرات کی میزبانی کا خواہش مند ہے۔ دونوں فریقوں کے درمیان امن مذاکرت گذشتہ سال ستمبر میں مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر پر عائد جزوی پابندیاں ختم ہونے کے بعد منقطع ہوگئے تھے۔ فلسطینی اس علاقے میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے خلاف ہیں جسے وہ مستقبل میں اپنی فلسطینی ریاست کا حصہ بنانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
فرانس کا کہنا ہے کہ وہ ستمبر سے قبل دونوں فریقوں کے دومیان امن مذاکرات دوبارہ شروع کرانا چاہتا ہے۔ ستمبر میں فلسطینیوں کی جانب سے اقوام متحدہ میں ایک درخواست دائر کیے جانے کی توقع کی جارہی ہے جس میں وہ اپنی مملکت تسلیم کرنے کا مطالبہ کریں گے۔
جوپے گذشتہ دو ہفتوں کے دوران فلسطینی اور اسرائیلی عہدے داروں سے ملاقاتیں کرتے رہے ہیں۔ ان کا کہناہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان موجودہ تعطل مزید قابل قبول نہیں ہے۔
ہفتے ہی کے روز ہزاروں اسرائیلیوں نے تل ابیب میں مظاہرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی پالیسی میں تبدیلی لاکر ایک فلسطینی ریاست کے قیام کی اجازت دیں۔