فرانس میں اتوار کو انتہا پسندی کے خلاف اور حالیہ پرتشدد واقعات میں مرنے والوں کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیے منعقد ہونے والی ریلی میں دنیا کے تین درجن سے زائد ممالک کے رہنما اور اعلیٰ شخصیات شرکت کر رہی ہیں جب کہ منتظمین کا کہنا ہے کہ ان ریلیوں میں تقریباً دس لاکھ سے زائد افراد شریک ہوں گے۔
گزشتہ بدھ کو پیرس میں ایک جریدے "چارلی ایبڈو" کے دفتر پر حملے شدت پسندوں کے حملے میں 12 افراد مارے گئے تھے جب کہ بعد ازاں مشتبہ حملہ آوروں کی طرف سے ایک اور علاقے میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے کیے گئے آپریشن میں چار لوگ ہلاک ہوگئے تھے۔ ان واقعات پر پورے ملک کی فضا سوگوار ہے۔
فرانس کے وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ اتوار کو منعقد کی جانے والی ریلی کے لیے سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور تقریباً ساڑھے پانچ ہزار سے زائد پولیس اور فوج کے اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے۔
وزیراعظم مانیول والز نے مختلف شہروں میں لوگوں سے ان ریلیوں میں بھرپور شرکت کرنے کا کہا ہے۔
پیرس میں ہونے والی ریلی میں شرکت کے لیے آنے والوں میں متوقع طور پر برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، جرمن چانسلر آنگیلا مرخیل، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو، ترک وزیراعظم احمد داود اغلو، اردن کے شاہ عبداللہ، روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاوروف، فلسطین کے صدر محمود عباس اور امریکہ کے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر شامل ہیں۔
عرب لیگ کے نمائندوں کے علاوہ بعض مسلم افریقی ممالک کے رہنما کی شرکت بھی متوقع ہے۔
اس سے قبل ہفتہ کو پیرس، نیس،ٹولوژ، اولینز اور نوانت میں نکالی گئی ریلیوں میں بتایا جاتا ہے کہ لگ بھگ سات لاکھ افراد شریک ہوئے تھے۔