یورپی ممالک میں فرانس وہ پہلا ملک ہے جِس نےنئے تشکیل دیے جانے والے شامی اپوزیشن کے اتحاد کو تسلیم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ باغیوں کو ہتھیار فراہم کرنے کے بارے میں غور کرسکتا ہے۔
منگل کے روز فرانسیسی صدر فرانسواں ہولاں نے کہا ہےکہ باغیوں کا نیا تشکیل دیا جانے والا اتحاد شام کے عوام اور آئندہ شام کی جمہوری حکومت کے واحد قانونی نمائندے کی حیثیت کا درجہ رکھتا ہے۔
مسٹر ہولاں نے کہا کہ جونہی اتحاد عبوری حکومت تشکیل دینے کا اعلان کرتا ہے، فرانس باغیوں کو ہتھیار فروخت کرنے کے سوال پر غور کرے گا۔
پیر کے روز چھ ملکی گلف کواپریشن کونسل نے باغیوں کے گروپ کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔
واشنگٹن میں، محکمہٴ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے اتحاد کو شامی عوام کا جائز نمائندہ قرار دیا۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ اتحاد اپنے آپ کو کس طرح منظم کرتا ہے اور ایک مؤثر نمائندے کی حیثیت سے کس طرح ابھر کر سامنے آتا ہے۔
دیگر یورپی ممالک اور عرب لیگ نے بھی کہا ہے کہ وہ نئے اتحاد کی حمایت کرتے ہیں، تاہم وہ اسے حتمی منظوری دینے پر تیار نہیں۔
امریکہ اور یورپ شامی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ باغی بہت ہی غیر منظم ہیں۔ اُنھیں اس بات کا بھی ڈر ہے کہ دیے جانے والے ہتھیار کہیں شدت پسندوں کے ہاتھ چڑھ جائیں۔
اتوار کو دوحہ میں ہونے والے شامی اپوزیشن کے ارکان کےاجلاس میں اُن مختلف مخالف گروپوں پر مشتمل نئے اتحاد کو تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا جو صدر بشار الاسد کو ہٹانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔
منگل کے روز فرانسیسی صدر فرانسواں ہولاں نے کہا ہےکہ باغیوں کا نیا تشکیل دیا جانے والا اتحاد شام کے عوام اور آئندہ شام کی جمہوری حکومت کے واحد قانونی نمائندے کی حیثیت کا درجہ رکھتا ہے۔
مسٹر ہولاں نے کہا کہ جونہی اتحاد عبوری حکومت تشکیل دینے کا اعلان کرتا ہے، فرانس باغیوں کو ہتھیار فروخت کرنے کے سوال پر غور کرے گا۔
پیر کے روز چھ ملکی گلف کواپریشن کونسل نے باغیوں کے گروپ کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔
واشنگٹن میں، محکمہٴ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے اتحاد کو شامی عوام کا جائز نمائندہ قرار دیا۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ امریکہ اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ اتحاد اپنے آپ کو کس طرح منظم کرتا ہے اور ایک مؤثر نمائندے کی حیثیت سے کس طرح ابھر کر سامنے آتا ہے۔
دیگر یورپی ممالک اور عرب لیگ نے بھی کہا ہے کہ وہ نئے اتحاد کی حمایت کرتے ہیں، تاہم وہ اسے حتمی منظوری دینے پر تیار نہیں۔
امریکہ اور یورپ شامی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے سے ہچکچا رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ باغی بہت ہی غیر منظم ہیں۔ اُنھیں اس بات کا بھی ڈر ہے کہ دیے جانے والے ہتھیار کہیں شدت پسندوں کے ہاتھ چڑھ جائیں۔
اتوار کو دوحہ میں ہونے والے شامی اپوزیشن کے ارکان کےاجلاس میں اُن مختلف مخالف گروپوں پر مشتمل نئے اتحاد کو تشکیل دینے پر اتفاق کیا گیا جو صدر بشار الاسد کو ہٹانے کے لیے لڑ رہے ہیں۔