روس نے کہا ہے کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ فرانس نے لیبیا کی سرکاری افواج کے خلاف جنگ میں مصروف باغیوں کو ہتھیار فراہم کرکے لیبیا کو اسلحہ کی فراہمی پر عائد اقوامِ متحدہ کی پابندی کی خلاف ورزی کی ہے۔
روسی وزیرِخارجہ سرجئی لاوروف نے جمعرات کے روز کہا کہ ان کی حکومت نے لیبیا کے مغربی پہاڑیوں میں موجود باغیوں کو پیراشوٹ کے ذریعے ہتھیار فراہم کرنے کے معاملے پر فرانس سے وضاحت طلب کی ہے۔
روسی وزیرِخارجہ نے کہا کہ اگر اس واقعہ کی تصدیق ہوئی تو یہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے فروری میں منظور کردہ اس قرارداد کی "کھلم کھلا خلاف ورزی" ہوگی جس کے تحت لیبیا کوہتھیاروں کی فراہمی پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔
اقوامِ متحدہ میں فرانس کے سفیر جیرارڈ اروڈ نے گزشتہ روز موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے ملک نے سلامتی کونسل کی جانب سے مارچ میں منظور کی گئی ایک اور قرارداد میں موجود اس چھوٹ کے تحت باغیوں تک فضائی راستہ سے ہتھیار پہنچائے ہیں جس میں لیبیا کو 'نو فلائی زون' قرار دیتے ہوئے اس کی فضائی حدود میں صرف شہریوں کے دفاع کیلیے کیے جانےوالے فضائی آپریشنز کی اجازت دی گئی تھی۔
فرانسیسی سفیر کا کہنا تھا کہ باغیوں کو ہتھیار فراہم کرکے ان کے ملک نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے لیبیا کو اسلحہ کی فراہمی پر عائد کردہ پابندی کی خلاف ورزی نہیں کی ہے کہ کیونکہ ان کے بقول خطرے میں گھرے لیبیائی شہریوں کی حفاظت کیلیے ان ہتھیاروں کی ضرورت تھی۔
اس سے قبل بدھ کے روز فرانسیسی حکام نے 'لی فگارو' اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی تھی کہ پیرس انتظامیہ کی جانب سے مغربی لیبیا کے علاقہ جبلِ نفوسہ میں سرکاری فورسز کے ساتھ مصروفِ جنگ باغیوں کے استعمال کیلیے پیراشوٹ کے ذریعے بڑی مقدار میں ہتھیار، گولہ بارود اور غذائی اشیاء پہنچائی گئی ہیں۔
دریں اثناء برطانیہ نے بھی لیبیا کے رہنمامعمر قذافی کی حامی افواج سے برسرِ پیکار باغیوں کو حفاظتی لباس، پولیس کی وردیاں اور مواصلاتی آلات فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانیہ کے وزیرِخارجہ ولیم ہیگ نے جمعرات کے روز بتایا کہ ان کا ملک لیبیا ئی حزبِ مخالف کی 'عبوری قومی کونسل' سے منسلک پولیس اہلکاروں کو 5000 حفاظتی لباس، 6650 وردیاں اور 5000 حفاظتی جیکٹیں فراہم کرے گا۔