فیفا ورلڈ کپ 2018ء کے فائنل میں فرانس نے کروئیشیا کو چار۔دو سے شکست دے کر دوسری مرتبہ فٹبال کی دنیا پر چار سال کے لئے حکمرانی کا تاج سر پر سجا لیا۔
1998ء میں فرانس میں ہونے والے سولہویں فیفا ورلڈ کپ میں فرانس نے برازیل کو تین۔صفر سے ہرا کر پہلی مرتبہ ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔
فرانس اور کروئیشیا کی ٹیموں نے میچ کے آغاز سے ہی جارحانہ کھیل پیش کیا اور ایک دوسرے کے گول پر کئی حملے کیے۔ کھیل کے 18 منٹ میں گریزمین کی فری کک پر کروئیشیا کے دفاعی کھلاڑی ماریو مینڈزیوکچ ہیڈر کے ذریعے گیند اپنے ہی گول میں پھینک کر حریف ٹیم کو ایک گول کی برتری دلا دی۔
رواں ورلڈ کپ میں یہ مجموعی طور پر بارہواں جبکہ کسی بھی ورلڈ کپ کے فائنل میں پہلا اون گول ہے۔
ایک گول کے خسارے میں جانے کے باوجود کروئیشیا کے کھلاڑیوں نے ہمت نہیں ہاری اور حریف ٹیم کے گول پر حملوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ 28 ویں منٹ میں ایوان پیری سیچ نے شاندار کک گول کر کے میچ ایک، ایک گول سے برابر کر دیا۔
کھیل کے 38 ویں منٹ میں کروئیشیا کے کھلاڑی کی طرف سے ڈی میں ہینڈبال پر فرانس کو پنالٹی کک ملی جس پر گریزمین نے گول کر کے اپنی ٹیم کو ایک بار پھر برتری دلا دی اور پہلا ہاف اسی اسکور پر ختم ہوا۔ اس ہاف میں فرانس کے دو کھلاڑیوں این گولو کانتے اور لوکاس ہرنانڈیز کو یلو کارڈ دکھائے گئے۔
1974ء کے بعد یہ پہلا ورلڈ کپ فائنل ہے جس کے پہلے ہی ہاف میں تین گول ہوئے ہیں۔
دوسرے ہاف کا آغاز سنسنی خیز انداز میں ہوا۔ 59 ویں منٹ میں پوگبا نے شاندار گول کر کے برتری تین۔ایک کر دی اور صرف چھ منٹ بعد ہی امباپے نے ایک اور گول کر کے برتری چار۔ایک کے ساتھ مزید مستحکم کر دی۔
امباپے ورلڈ کپ فائنل میں گول کرنے والے دوسرے ٹین ایجر ہیں. اس سے قبل برازیل کے پیلے نے 1958ء کے فائنل میں گول اسکور کیا تھا۔
کھیل کے 69ویں منٹ میں فرانس کے گول کیپر کی غلطی کے باعث کروئیشیا کے اسٹرائیکر ماریو مینڈ زیوکیچ نے گیند گول میں پھینک کر اسکور 4-2 کر دیا۔
اس کے بعد کوئی بھی ٹیم مزید گول نہ کر سکی اور فرانس نے کروئیشیا کو شکست دے کر فیفا ورلڈ کپ ٹائٹل دوسری مرتبہ اپنے نام کر لیا۔
ایونٹ کا اختتام
فیفاء ورلڈ کپ2018ءکے تحت ٹورنامنٹ کا آج 64واں اور آخری میچ کھیلا گیا جس کے ساتھ ہی یہ ایونٹ اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس ٹورنامنٹ کی تاریخ میں یہ ذکر سب سے اہم ہو گا کہ فائنل تک یہ پیشگوئی کرنا مشکل تھا کہ کون سی ٹیم عالمی چیمپئن بنے گی۔ اس کی وجہ یہ بھی تھی کہ اس ورلڈ کپ میں بہت سے حیران کن نتائج سامنے آئے۔
حد تو یہ ہے کہ فائنل میں دو ایسی ٹیموں کا ٹکراؤ ہوا جن میں فرانس کی ٹیم ،کروشین ٹیم کے مقابلے میں بہت وسیع تجربہ رکھتی تھی۔ کروشیا کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اسے فائنل تک رسائی میں کامیابی ملی ۔ حالانکہ دفاعی چیمپئن جرمنی سمیت، برازیل، پرتگال اور اسپین جیسی بڑی ٹیمیں پہلے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو چکی تھیں۔
برازیل کے پاس سب سے زیادہ مرتبہ ورلڈ کپ جیتنے کا اعزاز رہا ہے لیکن اس کی کامیابیوں پر بھی اس ٹورنامنٹ میں کروشیا جیسی چھوٹی اور کم تجربہ کار ٹیم نے ہی بریک لگائےْ
فرانس 1998ءاور 2006ءکے ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹس کے فائنلز تک اپنے کمالات دکھا چکا ہے ۔ 1998ء میں اس نے برازیل کو شکست دیکر عالمی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا لیکن 2006ء کے ورلڈ کپ کی ٹرافی ،اٹلی کی ٹیم اس سے لے اڑی تھی ۔
فائنلز کے علاوہ فرانس 1958، 1982اور 1986 کے سیمی فائنل تک بھی پہنچ چکا ہے ۔
کروشیا 1998ء کے ورلڈ کپ میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہا تھا. لیکن اسے تیسری پوزیشن ہی مل سکی۔
ورلڈ کپ فٹ بال کی تاریخ میں سب سے زیادہ ایونٹس برازیل نے جیتے جن کی تعداد پانچ ہے جبکہ جرمنی اور اٹلی 4,4 بار ورلڈ کپ جیت چکی ہیں۔ یوراگوئے اور ارجنٹائن کی ٹیموں نے دو دو باراور انگلینڈ ،فرانس و اسپین نےاب تک ایک ،ایک مرتبہ یہ ٹورنامنٹ جیتا. تاہم آج کے میچ کے بعد فرانس بھی دو مرتبہ ٹورنامنٹ جیتنے والی ٹیموں میں شامل ہو گیا ہے۔