واشنگٹن —
روس میں سردی کی شدید لہر کے باعث نظامِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے جب کہ ملک کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت منفی 50 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا ہے۔
سخت سردی کے باعث ملک کے دور دراز مشرقی علاقوں اور سائبیریا میں مقیم ہزاروں افراد کو سرکاری کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
سردی کی حالیہ لہر سے روس میں اب تک 120 سے زائد افرادہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے کم از کم سات ہلاکتیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں رپورٹ ہوئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ روس کو رواں برس گزشتہ کئی دہائیوں کے سخت ترین موسمِ سرما کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ملک کے دور دراز مشرقی علاقے مگادان میں شدید برف باری کے باعث 300 کلومیٹر طویل سڑکیں مکمل طور پر بند ہوگئی ہیں۔
سڑکوں سے برف ہٹانے کے لیے درکار ہل اور مشینیں بھی شدید برف باری کے باعث علاقے میں نہیں پہنچائی جاسکی ہیں جب کہ کئی مقامات پر برف کی تہہ پانچ میٹر تک دبیز ہوگئی ہے۔
مدثرہ منظر کی آواز میں رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجئیے:
ارینا بریرکینا سائبیریا کے علاقے تائیوا کی رہائشی ہیں جہاں گزشتہ کئی روز سے درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سینٹی چلا آرہا ہے۔
علاقے میں اتنی سخت سردی کے باعث گھروں کو گرم رکھنے والے پائپ بھی جم گئے ہیں جس کے باعث حکام کو علاقے سے ہزاروں افراد کا انخلا کرنا پڑا ہے۔
ارینا بریرکینا نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ علاقے کی صورتِ حال اچھی نہیں اور یہ کہ انہیں کسی قسم کی امداد نہیں ملی ہے۔
بریر کینا کے بقول اتنی برف کی موجودگی اس لحاظ سے اچھی ہے کہ اسے پگھلا کر ضرورت کا پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شدید سردی کے باعث ان کے فلیٹ کا درجہ حرارت بھی صفر ڈگری سے گرگیا ہے۔
امدادی اہلکاروں نے علاقے کے کئی رہائشیوں کو مقامی اسکولوں اور اسپتالوں میں قائم کیمپوں میں منتقل کیا ہے۔
علاقے کی ایک اور رہائشی آریا دگبالدائی نے حکومت کی جانب سے قائم کردہ کیمپوں کا خیر مقدم کیا ہے۔
'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں آریا نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ دو راتیں ایک اسکول میں قائم کیمپ میں گزاری ہیں جہاں ان کے بقول صورتِ حال بہتر اور ماحول گرم ہے جب کہ وہاں کھانے کے لیے بھی گرم خوراک فراہم کی جارہی ہے۔
علاقے میں آئندہ چند روز کے دوران میں درجہ حرارت میں کچھ بہتری آنے کی توقع ہے تاہم سردی کی حالیہ شدید لہر میں کسی خاص کمی کا امکان نہیں۔
سخت سردی کے باعث ملک کے دور دراز مشرقی علاقوں اور سائبیریا میں مقیم ہزاروں افراد کو سرکاری کیمپوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
سردی کی حالیہ لہر سے روس میں اب تک 120 سے زائد افرادہلاک ہوچکے ہیں جن میں سے کم از کم سات ہلاکتیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں رپورٹ ہوئی ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ روس کو رواں برس گزشتہ کئی دہائیوں کے سخت ترین موسمِ سرما کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ملک کے دور دراز مشرقی علاقے مگادان میں شدید برف باری کے باعث 300 کلومیٹر طویل سڑکیں مکمل طور پر بند ہوگئی ہیں۔
سڑکوں سے برف ہٹانے کے لیے درکار ہل اور مشینیں بھی شدید برف باری کے باعث علاقے میں نہیں پہنچائی جاسکی ہیں جب کہ کئی مقامات پر برف کی تہہ پانچ میٹر تک دبیز ہوگئی ہے۔
مدثرہ منظر کی آواز میں رپورٹ سننے کے لیے کلک کیجئیے:
ارینا بریرکینا سائبیریا کے علاقے تائیوا کی رہائشی ہیں جہاں گزشتہ کئی روز سے درجہ حرارت منفی 40 ڈگری سینٹی چلا آرہا ہے۔
علاقے میں اتنی سخت سردی کے باعث گھروں کو گرم رکھنے والے پائپ بھی جم گئے ہیں جس کے باعث حکام کو علاقے سے ہزاروں افراد کا انخلا کرنا پڑا ہے۔
ارینا بریرکینا نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ علاقے کی صورتِ حال اچھی نہیں اور یہ کہ انہیں کسی قسم کی امداد نہیں ملی ہے۔
بریر کینا کے بقول اتنی برف کی موجودگی اس لحاظ سے اچھی ہے کہ اسے پگھلا کر ضرورت کا پانی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شدید سردی کے باعث ان کے فلیٹ کا درجہ حرارت بھی صفر ڈگری سے گرگیا ہے۔
امدادی اہلکاروں نے علاقے کے کئی رہائشیوں کو مقامی اسکولوں اور اسپتالوں میں قائم کیمپوں میں منتقل کیا ہے۔
علاقے کی ایک اور رہائشی آریا دگبالدائی نے حکومت کی جانب سے قائم کردہ کیمپوں کا خیر مقدم کیا ہے۔
'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں آریا نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ دو راتیں ایک اسکول میں قائم کیمپ میں گزاری ہیں جہاں ان کے بقول صورتِ حال بہتر اور ماحول گرم ہے جب کہ وہاں کھانے کے لیے بھی گرم خوراک فراہم کی جارہی ہے۔
علاقے میں آئندہ چند روز کے دوران میں درجہ حرارت میں کچھ بہتری آنے کی توقع ہے تاہم سردی کی حالیہ شدید لہر میں کسی خاص کمی کا امکان نہیں۔