پچھلے سال مارچ میں 9.0طاقت کےزلزلے اورسونامی کےباعث فوکوشیما کےعلاقےمیں آنے والی تباہی کے حوالے سے گفتگو میں، جاپان کے سینئر صحافی اور تجزیہ کار، ہیرو فیومی ساتو سن نے بتایا ہے کہ بحالی کا کام تا حال جاری ہے، جب کہ زیادہ تر متاثرین کو متبادل مکانات دیے جاچکے ہیں۔
اِس سوال کے جواب میں کہ اب تک متاثرین کے لیے کتنےعطیات مل چکے ہیں، ’وائس آف امریکہ‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ساتو سن کا کہنا تھا کہ داخلی طور پرجاپانیوں کی طرف سے دیے گئے عطیات 35کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے ہیں، لیکن بیرونِ ملک سے بھی امداد موصول ہوئی ہے، جِس کے اعداد و شمار اُن کے علم میں نہیں ہیں۔
ساتوسن جاپان کے سرکاری ریڈیو نیٹ ورک میں جنوبی ایشیا کے سربراہ رہ چکے ہیں اور روانی کے ساتھ اردو میں گفتگو کرتے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ جب کہ تعمیرِ نو کا کام تیزی سے جاری ہے، زلزلے اور سونامی کے بعد تین طرح کے مسائل درپیش آئے: متاثرہ علاقے کی تعمیر نو، ایٹمی بجلی گھروں کے مسائل اور طویل المدتی اعتبار سے بجلی کی کمی کے معاملے کو حل کرنا۔
تفصیل بتاتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ جاپان کے شمال مشرق میں صنعتی کمپنیاں قائم ہیں جہاں بڑی بڑی کاروں کے پرزے تیار ہواکرتے تھے، جِن کی تیاری میں کمی کا مطلب معیشت پر کافی برے اثرات پڑنا ہے۔ مثال دیتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ کئی سال قبل اوساکا اور کوبے میں آنے والے زوردار زلزلے سے صنعتی اور معاشی مسائل اُٹھ کھڑے ہوئے تھے، لیکن اُن پر فوری قابو پالیا گیا، کیونکہ وہ نقصانات اِس قدرسنگین نہیں تھے۔
متبادل مکانات کی تعمیر سےمتعلق سوال جواب میں، ساتو سن نے بتایا کہ جِن علاقوں میں فوکو شیما کے متاثرین رہتے تھے وہاں دوبارہ بھی زلزلہ آسکتا ہے، جسے مدِ نظر رکھتے ہوئے متبادل مکانات پہاڑوں کو کاٹ کر بنائے جارہے ہیں ،ساتھ ہی تابکاری کے اثرات سے نمٹا جارہا ہے، جو، اُن کے بقول،’ ایک وقت طلب کام ہے‘۔
توانائی کی کمی کا ذکر کرتے ہوئے، اُنھوں نے کہا کہ لوگوں نے متبادہ توانائی یعنی biomass پر زیادہ انحصار کرنا شروع کردیا ہے۔
جاپان میں مجموعی طور پر 54جوہری بجلی گھر ہیں۔ سونامی کے بعد فوکوشیما میں ایٹمی بجلی گھروں کو پہنچنے والے نقصان کے باعث تابکاری کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا جس سے نمٹنے کے لیے 20کلومیٹر کا علاقہ خالی کرالیا گیا تھا۔
اُنھوں نے زلزلے کے بعد ایک بچی کی طرف سے اپنے چچا سے پوچھے گئے ایک سوال کا حوالہ دیا جس میں بچی نے معلوم کیا تھا کہ ملک میں کتنے ایٹمی بجلی گھر ہیں اور اب تک کتنے عطیات مل چکے ہیں، جس پر بڑے میاں نے اُنھیں بتایا تھا کہ جاپانی ایک قابلِ فخر قوم ہے جو خود انحصاری کے سبق پر عمل پیرا ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: