رسائی کے لنکس

فوکوشیما تابکاری: قابو پانے میں ماہرین بہت جلد کامیاب ہو جائیں گے: ڈاکٹر اے ایچ نیر


فوکوشیما تابکاری: قابو پانے میں ماہرین بہت جلد کامیاب ہو جائیں گے: ڈاکٹر اے ایچ نیر
فوکوشیما تابکاری: قابو پانے میں ماہرین بہت جلد کامیاب ہو جائیں گے: ڈاکٹر اے ایچ نیر

’بات یہ ہے کہ (تنصیب کے ) اندر سے جو بجلی پیدا ہوتی تھی وہ تو اب نہیں ہوسکتی، لیکن باہر سے بجلی وہاں پہنچانے کا بندوبست کر دیا گیا ہے جِس کی وجہ سے کولنگ کے نظام کو دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ اگر وہ فیوئل کی گرمی کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو گویا ایک فتح حاصل کر لی گئی‘

معروف نیوکلیئر سائنس داں ، ڈاکٹر اے ایچ نیر نے اِس امید کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ ’ہفتے، دس دن میں ‘ ماہرین جاپان فوکوشیما جوہری تنصیب سے ہونے والی تابکاری پر قابو پالیں گے۔

اتوار کو’وائس آف امریکہ‘ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ڈاکٹر نیر نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ کامیابی ہوجائے گی، کیونکہ ماہرین نے بہت ہی تندہی سے کام کیا ہے اور تابکاری بہت زیادہ نہیں پھیلی ،اور جو صورت ِ حال خراب ہوتی جارہی تھی وہ آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے۔

اُن سے پوچھا گیا تھا کہ جاپانی جوہری سائنسدانوں کی طرف سے تابکاری کو روکنے کی جوکوششیں ہو رہی ہیں، کیا وہ اُس میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اُن کے بقول، ’بات یہ ہے کہ اندر سے جو بجلی پیدا ہوتی تھی وہ تو اب نہیں ہوسکتی، لیکن باہر سے بجلی وہاں پہنچانے کا بندوبست کر دیا گیا ہے جِس کی وجہ سے کولنگ کے نظام کو دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔ اگر وہ فیوئل کی گرمی کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو گویا ایک فتح حاصل کر لی گئی۔‘

اُنھوں نے کہا کہ تمام کی تمام ری ایکٹرکی عمارتیں بہت زیادہ تابکار ہیں۔ اتنی کہ اُن میں سے تمام کارکنوں کو باہر نکال دیا گیا ہے۔اُن کا ’ایکس پوژر‘ اگر زیادہ ہوگیا تواِن ورکروں کی صحت کو، جانوں کونقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔’اب وہ یہ کریں گے کہ تھوڑے تھوڑے وقفے کے لیے لوگوں کو بھیجا کریں گے۔ اگر دورانیہ کم کردیں تو اس کے اثرات بھی کم ہوتے جائیں گے۔ اِس طریقے سے وہ قابو پانے کی کوشش کریں گے۔‘

اُس سے قبل، ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر نیر نے کہا کہ تابکاری کے اثرات کے اندیشے کو ذہن میں رکھتے ہوئے، حکومتِ جاپان نے متاثرہ علاقے کے دودھ، پانی اور سبزی کے انسانی استعمال پر بندش لگا دی ہے۔

جب اُن سے ’سپینٹ فیوئل راڈز‘ کے بارے میں پوچھا گیا تو اُن کا کہنا تھا کہ اِنہی میں سب سے زیادہ تابکاری ہوتی ہے۔ ’جو اصل ایندھن ہےجسے ری ایکٹر کے اندر تازہ تازہ ڈالا جاتا ہے اُس میں برائے نام تابکاری ہوتی ہے۔ تقریباً نہ ہونے کے برابر۔ اُس کے اندر جو فشن ہوتا ہے اور یورینیم کے ایٹم ٹوٹتے ہیں۔ سنا ہے کسی میں پلوٹینیم بھی تھا۔ اُن کے ایٹم جب ٹوٹتے ہیں تو چھوٹے ایٹم بنتے ہیں۔ اُن سے آئسو ٹوپ بنتے ہیں جو بہت زیادہ تابکار ہوتے ہیں۔ فیول راڈز وہ انرجی پیدا کرنے کے بعد اُن کے اندر تابکاری کی قوت بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اِسی وجہ سے جب وہ پوری طرح خرچ ہوچکے ہوتے ہیں تو اُس کے بعد بھی وہ مسلسل گرمی پیدا کرتے رہتے ہیں۔ کیونکہ اُن کے اندر زیادہ تابکاری ہوتی ہے اس وجہ سے اُنھیں مسلسل ٹھنڈا کرنا پڑتا ہے۔ اِس لیے اُن کے لیے ایک علیحدہ کولنگ پونڈ بنایا جاتا ہے، اور نیوکلیئر ری ایکٹر سے نکال کر فیول راڈز کو طویل عرصے کے لیے وہاں پر رکھ دیا جاتا ہے۔‘

پروگرام میں’این ایچ کے‘ کے جنوبی ایشیا کے سابق سربراہ اور علاقائی سروسز کے نائب سربراہ، ہیروفومی ساتو نے شرکت کی جنھوں نے تفصیل کے ساتھ متاثرین ِ زلزلہ اور سونامی کی بحالی کے لیے حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی سہولیات کا ذکر کیا؛ جب کہ نیوکلیئر اینڈ انڈسٹریل سیفٹی سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ جاپانی عہدے دار، ہائڈی ہائکو نے تابکاری پر قابو پانے کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کے جواب دیے۔

تفصیلی انڑویو کے لیے آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG