امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ جی سیون ممالک یوکرین میں روسی جارحیت کے باعث روس سے سونے کی درآمد پر پابندی کا اعلان کریں گے۔
امریکی صدر کا اتوار کو یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا کی سات بڑی معیشتوں (جی سیون) ملکوں کا اجلاس اتوار سے جرمنی میں شروع ہو رہا ہے۔ صدر بائیڈن اجلاس میں شرکت کے لیے ہفتے کو میونخ پہنچے تھے۔
امریکی صدر کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کیے جانے والے اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ روس اپنے سونے کی فروخت سے "دسیوں ارب ڈالر کماتا ہے جو توانائی کے بعد اس کی دوسری سب سے بڑی برآمد ہے۔
روس سے سونے کی درآمد کا باضابطہ فیصلہ منگل کو متوقع ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق جی سیون رہنماؤں کو امید ہے کہ روسی سونے کی درآمد پر پا بندی ایک ایسا اقدام ہوگا جو یوکرین پر حملے کے بعد ماسکو کو اقتصادی طور پر دنیا میں مزید تنہا کر دے گا۔
صدر بائیڈن اور سات اتحادی ممالک کے رہنما اتوار کو سربراہی اجلاس کے افتتاحی دن توانائی کی فراہمی کو محفوظ بنانے اور افراط زر سے نمٹنے کی حکمت عملی پر بات چیت کریں گے۔
ان مذاکرات کا مقصد یوکرین پر روسی حملے کے بعد ماسکو کے خلاف سزا کے طور پر کیے گئے اقدامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتِ حال سے نبردآزما ہونے کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی طے کرنا ہے۔
اتوار کو جی سیون سربراہی اجلاس کے باضابطہ آغاز سے چند گھنٹے قبل روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیف پر میزائل حملے کیے جس میں دو رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔
خیال رہے کہ گزشتہ تین ہفتوں میں روس کی طرف سے اس نوعیت کے یہ پہلے حملے تھے۔
بائیڈن انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے کہا کہ توانائی کے بعد سونا ماسکو کی دوسری سب سے بڑی برآمد ہے اور اس کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے سے روس کے لیے عالمی منڈیوں تک رسائی مزید مشکل ہو جائے گی۔
تین روزہ اجلاس میں جی سیون میں شامل ملکوں امریکہ، جاپان، فرانس، کینیڈا، اٹلی، جرمنی اور برطانیہ کے اعلٰٰی حکام شریک ہوں گے۔
یہ اجلاس میونخ میں ايلپس کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں ايلماؤ کے ایک تاریخی قلعے میں ہو رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ جی سیون گروپ کے رہنما روس کے ساتھ جنگ میں یوکرین کی حمایت کا اعادہ کریں گے۔
جرمن چانسلر اولاف شُولس نے حال ہی میں جرمن پارلیمنٹ کو بتایا کہ سربراہی اجلاس کو نہ صرف یہ پیغام دینا چاہیے کہ نیٹو اتحاد اور جی سیون گروپ پہلے سے کہیں زیادہ متحد ہیں، بلکہ یہ بھی کہ دنیا کی جمہوریتیں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی سامراجیت کے خلاف یک آواز ہیں۔ یہ ایک ساتھ کھڑی ہیں جس طرح وہ بھوک اور غربت کے خلاف جنگ میں یکجا ہیں۔
یاد رہے کہ روس پر عائد پابندیوں نے خوراک اور توانائی کی عالمی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے۔جی سیون سربراہی اجلاس کے بعد عالمی رہنما نیٹو سربراہی اجلاس کے لیے میڈرڈ جائیں گے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات' ایسوسی ایٹڈ پریس'،' اے ایف پی' اور' رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔