کینیڈا کےوزیرِاعظم اسٹیون ہارپر نےکہا ہےکہ G8کے لیڈران نےاپنی دوروزہ کانفرنس کےدورانعالمی دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
یہ اجلاس ہفتے کے دِن کینیڈا کے چھوٹے سے شہر، ہنٹس ویل میں ختم ہوگیا۔ اور اب دنیا بھر سے آئے ہوئے عالمی رہنما G20کی کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔ یہ کانفرنس ٹورنٹو میں ہو رہی ہے اور اتوار کے روز اختتام پذیر ہوگی۔
G8کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیرِ اعظم نے کہا کہ آٹھ ممالک کے لیڈران نے واضح کیا ہے کہ تخریب کاری اور دہشت گردی خواہ کسی بھی انداز میں کی جائے برداشت نہیں کی جائے گی۔
اِن لیڈران نے یہ بھی کہا ہے کہ دہشت گردی ساری دنیا کےلیے خطرہ ہےاور اِسے ختم کرنے کےلیے عالمی برادری کو مشترکہ حکمتِ عملی اختیار کرنی ہوگی۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم کے مطابقG8کے لیڈران نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں افغانستان اور پاکستان کا بھرپور ساتھ دیں گے۔
G8کی سربراہ کانفرنس کے مزید فیصلوں کا ذکر کرتے ہوئے اسٹیون ہارپر نے کہا کہ G8کانفرنس میں ترقیاتی پروگرام اور دنیا میں امن اور سلامتی کےمسائل پر خاص توجہ دی جارہی ہے، اور اِس میں افغانستان اور پاکستان میں امن اور استحکام کے موضوع پر بھی تبادلہٴ خیال کیا گیا ۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی کوریا اور ایران جوہری ہتھیار حاصل کر رہے ہیں جِس سے اُن کے پڑوسی ملکوں کی سالمیت کو خطرہ ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے اِن دونوں ممالک پر جو پابندیاں عائد کی ہیں اُن پر سختی سے عمل درآمد کیا جانا چاہیئے۔
تخریب کاری اور دہشت گردی خواہ کسی بھی انداز میں کی جائے برداشت نہیں کی جائے گی
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1