|
اسرائیل کی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس سے اپنے فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے جب کہ دوسری جانب غزہ جنگ بندی کے لیے مصر میں ہونے والے مذاکرات سے متعلق 'مناسب پیش رفت' کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے مصر کے شہر قاہرہ میں مذاکرات ہوئے ہیں۔
مصر کے سرکاری ابلاغ 'القاہرہ' نے ایک اعلیٰ عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ "غزہ جنگ بندی معاہدے کے کئی نکات پر مناسب پیش رفت ہوئی ہے۔"
'القاہرہ' کے مطابق قطر اور حماس کے وفود مذاکرات کے بعد قاہرہ سے روانہ ہو گئے ہیں جو آئندہ دو روز میں واپس آنے کے بعد معاہدے کی شرائط کو حتمی شکل دیں گے۔
واضح رہے کہ مصر، قطر اور اسرائیل کے اہم اتحادی امریکہ کی ثالثی میں جنگ بندی معاہدے کے لیے کئی مرتبہ مذاکرات ہوئے ہیں۔ تاہم جنگ کے خاتمے کے لیے اب تک کوئی قابلِ ذکر معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان چھ ماہ سے جاری جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 33 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1200 افراد ہلاک اور 250 سے زیادہ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس نے گزشتہ برس عارضی جنگ بندی کے دوران 100 سے زیادہ یرغمالوں کو چھوڑ دیا تھا۔ تاہم اب بھی کئی یرغمالی یا تو غزہ میں حماس کی قید میں ہیں یا ان میں سے بعض ہلاک ہو چکے ہیں۔
جنگ بندی کے لیے حماس کا مطالبہ ہے کہ جنگ مکمل طور پر ختم کی جائے اور اسرائیلی فورسز غزہ سے نکل جائیں جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یرغمالوں کی بازیابی کے بغیر کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور کسی بھی قسم کی جنگ بندی کے بعد حماس کا خاتمہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے غزہ کے جنوبی علاقے خان یونس سے فوج کے انخلا کے بعد پناہ گزین واپس اپنے علاقوں میں آنا شروع ہو گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی خان یونس سے واپسی کو اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ فوجیوں کو خان یونس سے کیوں واپس بلایا گیا اور کتنی تعداد میں اہلکار واپس گئے ہیں۔
خبر رساں 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیل کے وزیرِ دفاع یواو گیلنٹ کا کہنا ہے کہ فوج غزہ میں مستقبل میں کیے جانے والے آپریشن کی تیاری کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل اس وقت تک جنگ جاری رکھے گا جب تک حماس سے غزہ کا کنٹرول واپس نہیں لے لیا جاتا یا اس گروپ کے خطرے سے اسرائیل کو تحفظ نہیں دے دیا جاتا۔
اسرائیلی وزیرِ دفاع نے عسکری حکام کے اجلاس کے دوران خان یونس کے علاقے سے فوجی انخلا سے متعلق کہا کہ فورسز نکل رہی ہیں اور وہ اگلے مشن کی تیاری کر رہی ہیں اور ان کا اگلا مشن رفح کے علاقے میں ہو گا۔
واضح رہے کہ رفح مصر کی سرحد سے متصل غزہ کا علاقہ ہے جہاں 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینی مختلف کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ رفح میں حماس کے ٹھکانے موجود ہیں جس کا خاتمہ کرنے کے لیے عسکری آپریشن ضروری ہے۔
تاہم رفح میں کسی بھی قسم کی عسکری کارروائی سے قبل اسرائیل کو امریکہ سمیت کئی عالمی قوتوں کے دباؤ کا سامنا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اسرائیل پر زور دے چکے ہیں کہ وہ غزہ میں انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنائے اور جنگ بندی کی طرف بڑھے۔ بائیڈن کے مطابق امریکہ کی حمایت اسی صورت برقرار رہے گی جب کہ غزہ میں لوگوں کی جانوں کا تحفظ نہیں کیا جاتا۔
امریکی صدر نے مصر اور قطر پر بھی زور دیا ہے کہ جنگ بندی مذاکرات اور یرغمالوں کی رہائی کے لیے حماس پر معاہدہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں اداروں 'اے ایف پی' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)
فورم