امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے ہفتے کو واشنگٹن ڈی سی میں انسانی حقوق کے کارکنوں کے عشائیے سے خطاب میں غزہ میں انسانی بحران کو نفرت کی مختلف اشکال سے جوڑتے ہوئے کہا کہ اسے روکنا لازمی طور پرضروری ہے۔
انہوں نے اسرائیل میں 1300 انسانی جانوں کے ضیاع کے ساتھ ساتھ حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے بچوں اور معمر افراد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہالوکاسٹ کے بعد سے یہودیوں کا بدترین قتل عام ہے جو ایک اور طرح سے نفرت کو ظاہر کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے اس انسانی بحران میں بے گناہ فلسطینی خاندانوں اور اکثریت کا حماس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہمیں نفرت کی ہر شکل کو مسترد کرنا ہو گا۔
غزہ میں روٹی نایاب
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لیے بجلی، پانی اور خوراک کی فراہمی پر پابندی کے بعد اتوار کے روز 23 لاکھ فلسطینیوں کے اس علاقے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد پانی اور خوراک کی تلاش میں ماری ماری پھرتی دکھائی دی۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ زیادہ تر بیکریاں بند ہو گئی ہیں اور روٹی نہیں مل رہی ۔
بے گھر فلسطینیوں کے لیے قائم پناہ گزین کیمپ جبالیا کی 25 سالہ امل ابو یحییٰ نے بتایا کہ ان کی بیسمنٹ کے پائپ میں قطرہ قطرہ پانی ٹپک کر آ رہا ہے۔ وہ دیر تک پانی اکھٹا کرنے کے بعد اپنے پانچ سالہ بیٹے اور تین سالہ بیٹی کو پینے کے لیے دیتی ہے اور خود کم سے کم پانی پیتی ہے۔
غزہ کے ایک 28 سالہ رہائشی محمد ابراہیم نے بتایا کہ پانی نہیں آ رہا اور ان کے ہمسائے مجبوری میں سمندر کا نمکین پانی پی رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج کی تیاریاں جاری
دوسری جانب ہر آنے والا لمحہ اسرائیل کے ممکنہ بھرپور فوجی حملے کو قریب تر کر رہا ہے جس کے خوف سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنی جانیں بچانے کے لیے علاقے کے جنوبی حصے کی جانب جا رہی ہے۔
جب کہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔
غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی تعداد اور تیاریوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ زمینی فوجی کارروائی کا مقصد عسکریت پسند گروپ کا خاتمہ کرنا ہے۔
ہفتے کے روز اسرائیلی فضائی حملوں میں غزہ کے کئی محلے مکمل طور پر تباہ ہو گئے جس کے جواب میں عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر راکٹ فائر کیے۔
غزہ میں دو ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک اور 10 ہزار سے زیادہ زخمی
غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ لڑائی شروع ہونے کے بعد سے اب تک 2329 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جب کہ 10 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ شہر پر فضا سے کتابچے گرائے ہیں جب کہ سوشل میڈیا پر بھی نئے انتباہ جاری کیے ہیں جن میں 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو جو اس علاقے کی تقریباً نصف آبادی ہے ، جنوب کی جانب جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
فوج کا کہنا ہے کہ وہ جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑی کارروائی شروع کرنے سے پہلے شہریوں کو وہاں سے نکالنا چاہتی ہے تاکہ بے گناہ لوگوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔
دوسری جانب حماس کے کارکن فلسطینیوں پر اپنے گھر نہ چھوڑنے پر زور دے رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے اتوار کو کہا کہ وہ صبح 10 بجے سے دوپہر ایک بجے تک جنوب کی طرف جانے والے راستے کو نشانہ بنانے سے گریز کرے گی تاکہ لوگ محفوظ طریقے سے شہر چھوڑ کر جا سکیں۔
مریضوں اور معذوروں کے لیے اںخلا سزائے موت ہے: عالمی ادارۂ صحت
عالمی ادرۂ صحت نے غزہ کی صورتِ حال سے متعلق ایک بیان میں کہا کہ شہر کے شمالی حصے میں واقع اسپتالوں میں زیرِ علاج دو ہزار سے زیادہ زخمیوں کے لیے انخلا کا حکم سزائے موت کے مترادف ہو سکتا ہے۔
عالمی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ اسپتالوں میں انکیوبیٹرز پر نوزائیدہ بچے اور انتہائی نگہداشت کے شعبوں میں زیر علاج افراد موجود ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق غزہ کے اسپتالوں میں دو روز کے اندر جنریٹرز کا ایندھن ختم ہو جائے گا جس کے بعد بجلی نہ ہونے سے ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔
فلسطینیوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے اسرائیل کی جانب سے انخلا کے حکم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو شہر چھوڑ کر نہیں جا سکتے جن میں حاملہ خواتین، بچے، بوڑھے اور معذور افراد شامل ہیں۔
عالمی ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عام شہریوں، اسپتالوں، اسکولوں، اور طبی مراکز کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔
دس لاکھ فلسطینی بے گھر
پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کی ترجمان جولیٹ توما نے کہا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ہفتے کے روز تک 10 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے تھے۔
حماس کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں اور بمباری میں غزہ میں 7 ہزار مکان تباہ ہو چکے ہیں، جب کہ حملے جاری ہیں۔
رفح کراسنگ کھولنے کی کوشش
امریکہ غزہ کے ساتھ مصر کی رفح کراسنگ کو دوبارہ کھولنے سے متعلق ایک معاہدے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ جنگ زدہ علاقے میں پھنسے ہوئے امریکی اور غیر ملکی اس راستے سے نکل سکیں جب کہ مصر کے راستے امداد پہنچائی جا سکے۔
امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے ہفتے کی رات بتایا کہ امریکہ ایک دوسرا جنگی بحری بیڑہ کیریئر اسٹرائیک گروپ، یو ایس ایس ڈوائٹ ڈی آئزن ہاور کو مشرقی بحیرہ روم کی طرف منتقل کر رہا ہے، جس کا مقصد حماس کے کسی بھی اتحادی، مثلاً ایران یا لبنان کی حزب اللہ کو روکنا ہے، تاکہ جنگ کے دائرے کو وسیع ہونے سے روکا جا سکے۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد رائٹرز اور اے پی سے لیا گیا ہے۔