بلوچستان کے ممتاز قوم پرست رہنما مرحوم نواب خیر بخش مری کے بیٹے، نوابزادہ گزین مری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے کالعدم تنظیموں سے روابط کے کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے، جس کے بعد بدھ کی شام کو اُنھیں ڈسٹرکٹ جیل کوئٹہ سے رہا کر دیا گیا۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج داﺅد ناصر نے گزین مری کی ضمانت کی درخواست سماعت کی اور گزین مری کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد گزین مری کو تین لاکھ روپے کے ذاتی مچلکے داخل کرنے پر رہا کرنے کا حکم دیا۔
نوابزادہ گزین مری کی اس سے پہلے سیشن کورٹ کوئٹہ سے بلوچستان ہائی کورٹ کے سنئیر جج جسٹس نواز مری قتل کیس میں ضمانت ہو چکی تھی۔ لیکن، کالعدم عسکری تنظیموں سے تعلق کے کیس کے باعث اُن کو رہا نہیں کیا گیا تھا۔
رہائی کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے، گزین مری کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مسئلے کا حل بندوق نہیں، بلکہ حالات بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے کہ مسائل کا حل مل بیٹھ کر تلاش کیا جائے۔
اُنھوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بعض بیرونی قوتیں ملوث ہوں۔ لیکن، سب سے پہلے ہمیں اپنے گھر کے حالات کو بہتر کرنا ہوگا۔ اُن کا کہنا تھا کہ جو لوگ پہاڑوں پر گئے ہیں اور ریاست کے خلاف برسر پیکار ہیں انہیں واپس آنے میں وقت لگے گا۔
نوابزادہ گزین مری 18 سالہ خود ساختہ جلا وطنی ختم کرنے کے بعد 22 ستمبر کو دُبئی سے کوئٹہ پہنچنے، جس کے بعد اُن کو حراست میں لیا گیا تھا۔ اور اُن کے خلاف بی ایچ سی کے سنئیر جج جسٹس نواز مری، کالعدم عسکری تنظیموں سے روابط، کوہلو اور دیگر علاقوں میںؒ ہونے والے بم دھماکوں میں ملوث ہونے پر انھیں کیس میں نامزد کیا گیا تھا۔
نواب زادہ گزین مری بلوچستان کے قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری مرحوم کے دوسرے بیٹے، بلوچستان کی صوبائی کابینہ میں شامل مری قبیلے کے موجودہ سربراہ نواب جنگیز مری کے چھوٹے بھائی، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے سابق سربراہ بالاچ مری اور لندن میں مقیم حیربیار مری کے سوتیلے بڑے بھائی ہیں، جو 18 سال کی خودساختہ جلا وطنی کے بعد وطن پہنچے ہیں۔