ایک جرمن خاتون چار جڑواں بچوں کو پیدا کر کے دنیا کی عمر رسیدہ ماں بن گئی ہیں۔
اینا گریٹ رؤنائک کے ہاں 65 سال کی عمر میں چار جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی ہے جبکہ نومولود بچوں کے علاوہ ان کے 13 بچے اور بھی ہیں۔
جرمن ٹی وی آر ٹی ایل کے مطابق , ایناگریٹ رونائک کے ہاں منگل کو آپریشن کے ذریعے تین لڑکوں اور ایک لڑکی کی ولادت ہوئی جن کے نام ڈرایز، بینس، فیون اور لڑکی کا نام نیتا رکھا گیا ہے۔
بچوں کی ولادت قبل از وقت ہوئی ہے جس میں ابھی 12 ہفتوں کا وقت باقی تھا تاہم ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ پیچیدگیوں کے امکان کو مسترد نہیں کیا جاسکتا لیکن بچوں کے زندہ بچ جانے کے امکانات اچھے ہیں۔
آر ٹی ایل کے ترجمان کا کہنا ہےکہ بچوں کی ولادت کے بعد اینا گریٹ بنیادی طور پر خطرے سے باہر ہیں۔
پرائمری اسکول کی استانی ایناگریٹ اب کل 17 بچوں کی ماں ہیں، جن کے باقی بچوں کی عمریں 10 سے 44 سال کے درمیان ہے علاوہ ازیں وہ 7 پوتے اور پوتیوں کی دادی بھی ہیں۔
انھوں نے گذشتہ ماہ ایک جرمن جریدہ 'بیلڈ 'سے کہا تھا کہ انھوں نے حاملہ ہونے کا فیصلہ اس لیا کیا ہے کیونکہ ان کی نو سال کی بیٹی چھوٹا بہن یا بھائی چاہتی ہے۔
اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ایناگریٹ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ ایسے لوگوں کی پرواہ نہیں کرتیں جو انھیں ریٹائر منٹ کی عمر میں بچے پیدا کرنے پر اخلاقیات کا درس دے رہے ہیں۔
جرمنی کے قانون کے مطابق ایناگریٹ کو تولیدی علاج کے لیے عمر رسیدہ تصور کیا گیا تھا ،ان کے ڈاکٹروں کی طرف سے ان کے متنازع فیصلے پر تنقید کی گئی تھی، جنھوں نے خدشات ظاہر کئے تھے کہ وہ جسمانی صحت کے اعتبار سےحاملہ ہونے کے لیے کمزور ہیں۔
اینا گریٹ نے اخبار ا'نکوئسٹ' کو بتایا تھا کہ انھیں الٹرا ساونڈ کی رپورٹ سے پتہ چلا تھا کہ وہ چار جڑواں بچوں کو جنم دیں گی اور ڈاکٹروں نے ممکنہ پیچیدگیوں کے خیال سے انھیں ایک بچے کی زندگی بچانے کے لیے باقی بچوں کے لیے اسقاط کا مشورہ دیا تھا جسے وہ مسترد کر چکی ہیں۔
بعدا ازاں انھوں نے بچوں کو گود دینے کے بارے میں خیال ظاہر کیا تھا لیکن پھر اینا گریٹ کا بیان آیا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ بچوں کی نگہداشت کےحوالے سے انھیں کوئی دقت اٹھانی پڑے گی ۔
اخبار مرر کے مطابق ایناگریٹ کے فیصلے کی مخالفت میں ان کے دسویں بیٹے ویلٹن رؤنائک کا بیان اس وقت سامنے آیا جب اس سال کے اوائل میں ایناگریٹ نے جرمن ٹی وی پر آکر انکشاف کیا کہ انھوں نے یوکرائن جاکر 15 ہزار پونڈ میں اپنا تولیدی علاج کرایا ہے اور وہ حاملہ ہو گئی۔
ویلٹن رؤنائک نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی سب سے چھوٹی بہن لیلی کی عمر دس سال ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اسے یقیناً اسکول میں اس لیے تنگ کیا جاتا ہوگا کہ اس کی ماں اس کی دادی کی عمر کی ہے اور اب انھیں اس بات کا ڈر ہے کہ ان کی عمر رسیدہ ماں کو اگر کچھ ہوجاتا ہے تو بچوں کی ذمہ داری کون اٹھائے گا۔
جرمن چلڈرن الاونس کے مطابق،جرمنی میں ٹیکس دہندگان والدین کو بچوں کی نگہداشت کے الاونس کی مد میں پہلے دو بچوں کے لیے ہر ماہ 184 یورو فی بچہ ادا کیا جاتا ہے۔ تیسرے بچے کے لیے 190 یورو اور باقی بچوں کے لیے 215 یورو چلڈرن الاونس مقرر کیا گیا۔ والدین کو یہ الاونس اس وقت تک ملتا ہے جب تک بچے 18 سال کے نہیں ہوتے ہیں۔