رسائی کے لنکس

جنرل قمر باجوہ کا ’لائن آف کنٹرول‘ کے قریبی علاقے کا دورہ


بیان کے مطابق فوج کے سربراہ نے کہا کہ سرحد پار سے کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کا بھرپور قوت سے جواب دیا جائے اور علاقے میں تعینات فوج کو انتہائی چوکس رہنے کا کہا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے رواں ہفتے پاکستانی فوج کی کمان سنبھالنے کے بعد پہلی مرتبہ کشمیر کو منقسم کرنے والی لائن آف کنٹرول کے­ قریبی علاقے کا دورہ کیا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری بیان کے مطابق جمعہ کو جنرل قمر باجوہ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ’لائن آف کنٹرول‘ کے قریب تعینات فوجیوں سے ملاقات کی اور اس موقع پر اُنھیں ’ایل او سی‘ پر موجودہ سلامتی کی صورت پر بریفنگ بھی دی گئی۔

بیان کے مطابق فوج کے سربراہ نے کہا کہ سرحد پار سے کسی بھی طرح کی خلاف ورزی کا بھرپور قوت سے جواب دیا جائے اور علاقے میں تعینات فوج کو انتہائی چوکس رہنے کا کہا۔

فوج کے نئے سربراہ نے یہ دورہ ایسے وقت کیا جب کشمیر میں ’لائن آف کنٹرول‘ پر پاکستان اور بھارت کی فورسز کے درمیان حالیہ مہینوں میں فائرنگ و گولہ باری کا تواتر سے تبادلہ ہوتا رہا ہے اور علاقے میں صورت حال خاصی کشیدہ ہے۔

فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے میں دونوں ہی جانب فوجیوں اور عام شہریوں کا جانی نقصان ہو چکا ہے جب کہ ’ایل او سی‘ کے بہت سے قریبی علاقوں سے مقامی شہریوں کو محفوظ مقامات کی جانب نقل مکانی بھی کرنی پڑی۔

دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی میں اضافہ ستمبر میں بھارتی کشمیر میں اوڑی کے علاقے میں ایک فوجی ہیڈ کوارٹر پر عسکریت پسندوں کے حملے میں کم از کم 18 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد ہوا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 2003ء میں فائر بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، لیکن جب بھی دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھتی ہے تو ’ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری‘ پر فائرنگ کے تبادلے کے واقعات بھی بڑھ جاتے ہیں اور دونوں ہی فائر معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی سطح پر بھی تعلقات تناؤ کا شکار ہے اور حالیہ ہفتوں میں پاکستان اور بھارت میں تعینات ایک دوسرے کے ملکوں کے سفارتی عملے کے کئی اراکین کو اپنی ذمہ داریاں چھوڑ کر جانا پڑا۔

واضح رہے کہ اتوار کو پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز بھارت جائیں گے جس کا مقصد افغانستان میں امن و مصالحت کی کوششوں سے متعلق ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس میں شرکت کرنا ہے۔

تاہم اس موقع پر بھی تاحال دونوں ملکوں کے عہدیداروں کے درمیان کسی طرح کی کوئی ملاقات طے نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG